ٹویٹر پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں لاہور دارالامان کی سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ یتیم لڑکیوں کو پناہ اور کھانا دینے کی آڑ میں غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
اللہ کی رضا کے لئے بنائے گئے اس ادارے میں اعلی حکام و وزیروں کو خوش کرنے کے لئےروٹی کپڑے کے نام پر بچیوں کو مس یوز کیا جاتا ہے۔ سپریٹنڈنٹ کے انکشافات۔@ImranKhanPTI @UsmanAKBuzdar @AzmaBokhari @saifullahawan40 @ia_rajpoot @IrshadBhatti336 @Naveedsatti555 pic.twitter.com/YpoPbtMw3N
— Seemal Raja (@SeemalRaja) November 29, 2019
ٹویٹر پر سامنے آنے والی ایک اور ویڈیو میں وہ یہ کہتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں کہ ان پر ڈائریکٹر جنرل سوشل ویلفیئر کی جانب سے دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ وہ کچھ اعلیٰ سرکاری عہدیداروں اور ایک صوبائی وزیر کے مطالبات کو پورا کرنے کے لئے کم عمر لڑکیوں سے شادی کرائیں۔
یہ سب کیا ہو رہا ہے ؟ اور وہ صوبائی وزیر کون ہے جسکو خوش کرنے کے لئے یہ سب شرمناک حرکتیں کی جا رہی ہیں؟@ImranKhanPTI@UsmanAKBuzdar @saifullahawan40 @AzmaBokhari @GOPunjabPK @siasatpk @ia_rajpoot #SocialWelfare#CMIT#Punjab #PMIK pic.twitter.com/rtrSM294oL
— Seemal Raja (@SeemalRaja) November 29, 2019
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلی کی انسپیکشن ٹیم مستقل طور پر ان پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ اپنا بیان واپس لیں اور اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو ان کے محکمے کے لئے مختص کئے گئے بجٹ کو روک لیا جائے گا۔
سوشل ویلفئیر کے زیر انتظامادارے میں کم عمر کی بچیوں کی شادیاں ودیگر گھناؤنے جرائم بے نقاب۔ ایک صوبائی وزیر کو خوش کرنے کے #CMIT نے فنڈ بند کر دئے۔ شکایت واپس لینے کے لئے دباو ڈالا جا رہا ہے
خاتون کا الزام@ImranKhanPTI@UsmanAKBuzdar@ShireenMazari1@pid_gov@saifullahawan40 pic.twitter.com/tU82TuTh57
— Seemal Raja (@SeemalRaja) November 29, 2019
دارالامان کی سپرنٹنڈنٹ کے ان انکشافات کے بعد صحافی آئی اے راجپوت نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں اسی عہدیدار کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ دارالامان میں ہونے والے واقعات کو بے نقاب کرنے پر انہیں گرفتاری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پولیس دارالامان کے مرکزی دروازے پر پہنچ چکی ہے اور دروازہ توڑ کر اندر داخل ہو رہی ہے۔
After horrible revelations made by Kashana (Darul Amaan) Lahore Superintendent Ms Afshan regarding supply of “orphan girls” to powerful ministers of @UsmanAKBuzdar & @ImranKhanPTI cabinets, the monsters in government trying to harm this lady.#CJPTakeSuomoto pic.twitter.com/Mgyqguz70t
— IA Rajpoot (@ia_rajpoot) November 29, 2019
ویڈیو میں انہوں نے مزید کہا کہ وہ نہیں جانتی ہیں کہ ان کے ساتھ کیا ہونا ہے اور اب انہیں کہاں لے جایا جائے گا۔
ٹویٹر پر ایک اور ویڈیو بھی موجود ہے جس میں دارالامان کے دفتر کے دروازوں پر موجود پولیس کو دیکھا جا سکتا ہے۔
See how @IGPpunjab Force @OFFICIALDPRPP stormed into Kashana Centre Lahore to teach “an unforgettable lesson” to Superintendent Ms Afshan for exposing black faces of @UsmanAKBuzdar cabinet members involved raping orphan&helpless girls pic.twitter.com/Bxln4UelGS
— IA Rajpoot (@ia_rajpoot) November 29, 2019
یاد رہے کہ اس سے قبل ستمبر 2018 میں مسلم لیگ ن کی رہنما و رکن صوبائی اسمبلی حنا پرویز بٹ نے دارالامان میں بے بس اور لاچار خواتین سے جسم فروشی کروائے جانے کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کروائی تھی۔
رکن صوبائی اسمبلی کی قراداد میں بھی دارالامان میں بے بس اور لاچار خواتین سے جسم فروشی کرائے جانے کا انکشاف کیا گیا تھا۔
دارالامان میں بے بس اور لاچار خواتین سے جسم فروشی کرائے جانے کیخلاف اسمبلی میں قرارداد جمع
دارالامان میں بے سہارا خواتین کو جنسی فعل کیلئے مجبور کرنا انتہائی تشویش کا باعث ہے
جو سرکاری افسران اور ملازمین سے شرمناک فعل میں ملوث ہیں ان کیخلاف سکت سے سخت کاروائی میں لائی جائے pic.twitter.com/QShUWPBLsi
— Hina Butt (@hinaparvezbutt) September 25, 2018
قراردار میں لکھا تھا کہ دارالامان میں بے سہارا خواتین کو جنسی فعل کیلئے مجبور کرنا انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ دارالامان کا مقصد بے سہارا اور بے گھر ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو تحفظ دینا ہے، لیکن اب یہاں بھی ان بہنوں کی عزت محفوظ نہیں رہی۔
انہوں نے اپنی قرارداد میں سوال اٹھایا تھا کہ کیا حکومت سو رہی ہے یا آنکھیں بند کر لی ہیں؟ دارالامان کے افسران اور ملازمین پناہ لینے والی بچیوں سے مکر عمل کرواتے ہیں، لہذا یہ ایوان ایسے گھناؤنے واقعات کی شدید مذمت کرتا ہے۔
متن میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ دارالامان میں خواتین کی عزت کی پامالی کا نوٹس لیا جائے، جو سرکاری افسران اور ملازمین اس شرمناک فعل میں ملوث ہیں، ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
اس قرارداد کے باوجود حکومت کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور اب سپرنٹنڈنٹ کے حالیہ انکشافات کے بعد ذمہ داران کے خلاف کارروائی کے بجائے سپرنٹنڈنٹ کو ہی گرفتار کرنے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔