ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور پاکستان بار کونسل نے جیو نیوز کے سینیئر صحافی علی عمران سید کے اغوا پر وزیراعظم کی اعلان کردہ تحقیقاتی ٹیم کو مستردکردیا۔
تینوں تنظیموں کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے میں کہاگیا ہےکہ صورت حال علی عمران کی جبری گمشدگی پر آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا تقاضہ کرتی ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ علی عمران کے اغوا کی تحقیقات کا ٹاسک وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو دیا گیا ہے جب کہ ایف آئی اے پچھلے ماہ ہی 49 صحافیوں کےخلاف من گھڑت مقدمات درج کرچکی ہے۔
یاد رہے کہ 24 اکتوبر کو جیو نیوز کے سینیئر رپورٹر علی عمران سید کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں اپنے گھر کے قریب سے لاپتہ ہوگئے تھے اور اگلے روز 22 گھنٹے بعد وہ گھر پہنچ گئے تھے۔
وزیراعظم عمران خان نے علی عمران سید کے لاپتہ ہونے اور واپسی کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے معاملے پر جوائنٹ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کی تھی۔ کہا گیا تھا کہ اس جوائنٹ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی سربراہی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ( ڈی جی) احسان صادق کریں گے جب کہ کمیٹی میں ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ سندھ، جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل آئی بی سندھ اور ڈی آئی جی ایسٹ کراچی بھی شامل ہوں گے۔
تاہم تینوں تنظیموں نے مشترکہ اعلامیے میں کہا ہے کہ ایسی کمیٹی کیسے شفاف تحقیقات کر سکتی ہے جس کی رپورٹس سپریم کورٹ نے بھی رد کر دی ہیں۔