ہم اسٹیبلشمنٹ ، پہلےسلیکٹڈ اوردوسرے سلیکٹڈسب سےلڑنے کوتیار ہیں: بلاول بھٹو

ہم اسٹیبلشمنٹ ، پہلےسلیکٹڈ اوردوسرے سلیکٹڈسب سےلڑنے کوتیار ہیں: بلاول بھٹو
پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلالول بھٹو نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے کراچی این اے 249میں الیکشن جیتا  ہے اور ن لیگ کا اس پر ردعمل بہت بچگانہ ہے۔ انہوں نے ن لیک کو سیکنڈ سلیکٹڈ جماعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اپوزیشن سے اپوزیشن کرنے کا شوق ہے تو پھر کرو اور ہارو۔

انہوں  نے کہا کہ اگر ن لیگ یہاں سے کامیاب ہوتی تو خود شہباز شریف کو فون کر کے مبارکباد دیتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک جماعت نے اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ بہت سن رہے تھے کہ ڈسکہ ٹو ڈسکہ ٹو۔ شاہد خاقان عباسی خود آر او آفس میں موجود تھے اور اپنی ہار دیکھ رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کا کام ہوتا ہے حکومت سے لڑنا یہ اپوزیشن سے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملیر میں شکایات سامنے آئی ہیں جس کا نوٹس لیا ہے اور چاہتے ہیں کہ کسی کے ساتھ کوئی زیادتی نہ ہو۔

معاملے کا پس منظر کیا ہے؟

کراچی کے حلقے این اے 249 میں ضمنی الیکشن ہوا جس میں پاکستان پیپلز پارٹی نے نشست جیت لی جبکہ ن لیگ دوسرے نمبر پر آئی ہے۔ غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے قادر مندوخیل فتح یاب ٹھہرے جبکہ مسلم لیگ ن کے مفتاح اسماعیل دوسرے نمبر پر رہے۔(ن) لیگ کی 2018 اور 2021 کی ہارمیں 40 ووٹوں کا فرق رہا۔غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے قادر مندوخیل 16156 ووٹ لے کر پہلے جبکہ ن لیگ کے مفتاح اسماعیل 15473 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔ کالعدم ٹی ایل پی کے نذیر احمد 11125ووٹ لےکر تیسرے، پی ایس پی کے مصطفیٰ کمال 9227 ووٹ لےکر چوتھے، تحریک انصاف کے امجد آفریدی 8922 ووٹ لے کر پانچویں اورایم کیوایم پاکستان کےمحمدمرسلین 7511 ووٹ لے کر چھٹے نمبر پر ہیں۔2018 میں شہباز شریف معمولی فرق سے فیصل واوڈا سے ہار گئے تھے، اس انتخاب میں ن لیگ 723 ووٹوں سے ہاری تھی۔ جبکہ اس بار (ن) لیگ کے امیدوار مفتاح اسماعیل 683 ووٹوں سے ہار گئے۔

پیپلز پارٹی کی جیت پر تمام پارٹیوں نے الیکشن نتائج مسترد کردیئے

فاقی وزیر اور پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے نتائج پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرپٹ پیپلزپارٹی اور صوبائی الیکشن کمیشن کا کرپشن میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ این اے 249 میں پیپلزپارٹی مقابلےمیں ہی نہیں تھی، پی ٹی آئی نے 17 ہزار پرچیاں کاٹیں، ووٹ سامنے کیوں نہیں آئے؟ ہر امیدوار لعن طعن کررہاہے، کوئی مطمئن نہیں۔ تحریک انصاف نے نتیجہ چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما بھی این اے 249 کے نتائج پر غیر مطمئن نظر آئے اور عامرخان نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے یہ 2018 کے الیکشن کا تسلسل ہے۔فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو چاہیے وہ اپنے عملے کی شفافیت کو چیک کرے، ضمنی الیکشن کےحوالے سے بہت سنگین سوالات پیدا ہوئےہیں۔ چیئرمین پاک سر زمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ڈی آر او آفس میں ڈرامہ چلایا گیا اور پاک سرزمین پارٹی نتائج قبول نہیں کرے گی۔

اپنی ٹوئٹ میں مریم نے کہا کہ چند سو ووٹوں سے ن لیگ سے جیت چرائی گئی، الیکشن کمیشن کو متنازع ترین انتخابات میں سے ایک اس الیکشن کا نتیجہ روکنا چاہیے اور اگر الیکشن کمیشن ایسا نہ بھی کرے تو بھی یہ کامیابی عارضی ہوگی اور جلد فتح ن لیگ کے حصے میں آئےگی۔

الیکشن کمیشن اس معاملے پر کیا کہتا ہے؟

ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ  این اے 249 ضمنی انتخاب میں اگرکسی کوکوئی شکایت توہمیں بتائے، ہم کارروائی کریں گے، اگرکسی کو کوئی شکایت ہوتو اس کوقانون کے مطابق سنا جائے، دھاندلی کا کوئی ثبوت ملا توسخت سے سخت ایکشن لیا جائے گا۔