وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو سیاسی موت قرار دیدیا۔
خیبرپختونخوا چیمبر آف کامرس کے دورے کے موقع پر بجلی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے سوال پر وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے محتاط انداز سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ مجبوری ہے حکومت ایسا نہیں چاہتی ہے، بجلی قیمتوں میں اضافہ ہمارے لیے سیاسی موت ہے، ماضی میں سستی بجلی کے اقدامات نہیں اٹھائے گئے اور اب حکومت ہائیڈرل منصوبوں پر کام کررہی ہے۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے پن بجلی کے منصوبوں پر کام شروع کیا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخو اور وفاقی حکومت میں شامل خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی کوشش ہے کہ صوبے میں پن بجلی کے حوالے سے کام کیاجائے تاکہ لوگوں کو سستی بجلی مل سکے۔
بجلی کی قیمتوں میں اضافہ
جب تحریک انصاف اقتدار میں آئی تو اس وقت عام صارف کے لیے بجلی فی یونٹ 10اعشاریہ دو روپے میں دستیاب تھی۔ تحریک انصاف کے دور اقتدار میں یہ نرخ بڑھ کر 12اعشاریہ 15 روپے تک پہنچ گیا یعنی فی یونٹ ایک روپیہ 95 پیسے کا اضافہ ہوا ہے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق نیپرا ترجمان ساجد اکرم نے بتایا کہ عام صارف جو 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرتا ہے اس کا 2018 میں (جب تحریک انصاف برسر اقتدار آئی تو) ماہانہ بجلی کا بل 3060 روپے بنتا تھا جو اب بڑھ کر 3645 روپے ہو گیا ہے۔
یہ کہا جا سکتا ہے کہ تحریک انصاف نے اقتدار میں آ کر عام صارف کے لیے ماہانہ بجلی 585 روپے مہنگی کی ہے۔ تاہم یہاں یہ بات اہم ہے کہ بجلی کے بل میں فیول ایڈجسٹمنٹ، سرچارجز اور دیگر اضافے اس کے علاوہ ہیں۔ خیال رہے کہ 300 سے زائد یونٹ استعمال کرنے والوں کے لیے حکومتی نرخوں کو یہاں زیر بحث نہیں لایا جا رہا ہے، جو عام صارف کے نرخوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ ماہانہ 300 سے زائد یونٹ استعمال کرنے والے صارفین ایئرکنڈیشنر استعمال کرتے ہیں اور وہ تھری فیز میٹر والے صارفین کہلاتے ہیں۔ ایسے صارفین کے لیے پیک آورز کے نرخ بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ پیک آور شام کے ان اوقات کو کہا جاتا ہے جب بجلی کا استعمال کہیں زیادہ بڑھ جاتا ہے۔