امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی اور مائیکروسافٹ پر کاپی رائٹ کی مبینہ خلاف ورزی پر مقدمہ دائر کر دیا ۔
دونوں پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے اخبار کے لاکھوں مضامین کو بغیر اجازت کے استعمال کیا تاکہ قارئین کو معلومات فراہم کرنے کے لیے چیٹ بوٹس کو تربیت دی جا سکے۔
نیو یارک ٹائمز پہلا بڑا امریکی میڈیا ادارہ ہے جس نے اوپن اے آئی مقبول مصنوعی ذہانت کے پلیٹ فارم چیٹ جی پی ٹی کے خالق، اورمائیکروسافٹ کے سرمایہ کار اور اے آئی پلیٹ فارم کا تخلیق کار جس کو اب کاپیلوٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، کے خلاف اپنے کام سے منسلک کاپی رائٹ کے معاملات پر مقدمہ دائر کیا۔
مصنفین اور دیگر نے بغیر معاوضے کے اپنے آن لائن مواد کی اے آئی سروسز کے ذریعے سکریپنگ یا ڈیٹا کے خودکار مجموعے کو محدود کر کے آگے پہنچانے کا مقدمہ بھی دائر کیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اخبار نے منہٹن کی فیڈرل کورٹ میں اوپن اے آئی اور مائیکروسافٹ کے خلاف کاپی رائٹس کا مقدمہ دائر کردیا۔
اخبار کی جانب سے دائر کردہ مقدمے میں دونوں پلیٹ فارمز پر ہرجانے کا کوئی مخصوص دعویٰ نہیں کیا گیا، تاہم درخواست میں کہا گیا ہے کہ اداروں کو کاپی رائٹس کی خلاف ورزی پر اربوں ڈالرز کا جرمانہ کیا جانا چاہیے۔
مقدمے کے مطابق دونوں پلیٹ فارمز نے اخبار کے ایکسکلوژو مواد کو کاپی کرکے اپنے چیٹ بوٹس کو تربیت دی اور بعد ازاں اسی مواد کو حوالوں کے طور پر استعمال کیا۔
اخبار نے مقدمے میں یہ درخواست بھی کی ہے کہ دونوں پلیٹ فارمز کو نیویارک ٹائمز کے کاپی شدہ مواد کو ڈیلیٹ کرنے اور اسے مزید استعمال کرنے سے بھی روکا جائے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ نیویارک ٹائمز کی درخواست پر عدالت کب سماعت کرتی ہے اور چیٹ جی پی ٹی سمیت مائیکروسافٹ پر کتنا جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔