2019ء سے 2021ء کے دوران ملک میں دہشتگرد کارروائیوں میں 23 تنظیمیں متحرک رہیں

2019ء سے 2021ء کے دوران ملک میں دہشتگرد کارروائیوں میں 23 تنظیمیں متحرک رہیں
وزارت داخلہ کے ملک میں سیکیورٹی کے حوالے سے دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2019ء سے 2021ء کے درمیان ملک میں 23 دہشتگرد تنظیمیں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث رہیں۔ ان تنظیموں میں اہل سنت والجماعت، القاعدہ، بلوچستان لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ دہشت گردی کارروائیوں میں متحرک پائی گئیں۔

دستاویزات کے مطابق ان کے علاوہ بی آر اے ایس، بلوچستان ریپبلکن آرمی، داعش، ائی ایس آئی ایس بھی دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث رہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ حزب الحرار، حزب التحریر، جیش اسلام، جماعت الحرار، جئے سندھ قومی محاذ، جنداللہ دہشت گردی کارروئیوں میں متحرک پائی گئیں۔ دیگر تنظیموں میں لشکر جھنگوی، لشکر اسلامی، سندھو دیش انقلابی آرمی دہشت گردی کاروئیوں میں متحرک پائی گئیں۔

وزارت داخلہ کے مطابق دیگر تنظیمیں جو دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث رہیں ان میں سپاہ صحابہ پاکستان، سپاہ محمد پاکستان، تحریک جعفریہ پاکستان، تحریک طالبان پاکستان شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یونائیٹڈ بلوچ آرمی اور زینبیون بریگیڈ دہشت گردی کاروئیوں میں متحرک پائی گئیں۔

2019ء سے 2022ء کے دوران کالعدم قرار دی گئی تنظیموں کی تفصیلات بھی سامنے آگئی ہے اور وزارت داخلہ کے مطابق کل 24 تنظمیوں کو ریاست پاکستان نے دہشتگردی کے جرم میں کالعدم قرار دیا ہے۔

ان تنظیموں میں بالا وارستان نیشنل فرنٹ، جماعت الدعوۃ کو کالعدم قرار دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ منسلک تنظیم ال انفعال ٹرسٹ لاہور، ادارہ خدمت خلق لاہور، الدعوت ال ارشد لاہور، الحمد ٹرسٹ لاہور کو بھی کالعدم قرار دیا گیا۔

وزارت داخلہ کے مطابق مسجد اور ویلفییر ٹرسٹ لاہور ، المدینہ فاونڈیشن ، معاز بن جبال ایجوکیشن ٹرسٹ، فلاح انسانیت فاونڈیشن کو بھی کالعدم قرار دیا گیا۔

وزارت داخلہ کے دستاویزات کے مطابق الفضل فاونڈیشن لاہور، العصر فاونڈیشن لاہور کو بھی کالعدم قرار دیا گیا۔ کالعدم قرار دئیے گئے دیگر تنظیموں میں پاک ترک انٹرنیشنل ایجوکیشن فاونڈیشن، حزب الاحرار ، بی آر اے ایس، جیے سندھ قومی محاف ارسر گروپ ،سندھو دیش انقلابی ارمی ، سندھو دیش لبریشن ارمی، خاتم امبیا، غازی فورس شامل ہے۔ کالعدم قرار دئیے گئے دیگر تنظیموں میں سچل سرمست ویلفئیر ٹرسٹ کراچی ، الجازہ پیٹنٹ ویلفئیر سوسائٹی کراچی کو کالعدم قرار دیا گیا۔

 

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔