پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے معاملے پر تمام پاکستانیوں کی نظریں ٹیلی وژن سکرینوں پر جمی ہوئی تھیں۔ اس وقت صحافی بھی شاید اپنے اپنے موبائل فون ہاتھوں میں تھامے اسی انتظار میں تھے کہ فیصلہ آیا تو سب سے پہلی ٹویٹ ہم ہی ڈالیں گے۔ لیکن بے چارے پھرتیوں کے چکر میں بے وقوف بن گئے اور ساتھ ساتھ اپنے فالورز کو بھی بدھو بنا دیا۔
معاملہ کچھ یوں ہوا کہ لاہور ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے الیکشن کیخلاف تحریک انصاف کی اپیلوں پر آج محفوظ فیصلہ 12:30 بجے سنانا تھا لیکن بتایا گیا کہ فیصلہ ڈیڑھ بجے سنایا جائے گا کیونکہ جسٹس سردار احمد نعیم کی ریٹائرمنٹ پر ان کے اعزاز میں تقریب کے باعث سماعت کا وقت تبدیل کر دیا گیا ہے۔ عدالتی عملے کی جانب سے جاری نوٹی فیکیشن کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے تمام ججز الوداعی تقریب میں مصروف ہیں۔
عدالت کی جانب سے دیا گیا مقررہ وقت آیا تو تقریباً تمام ٹیلی وژن چینلوں نے بریکنگ چلانا شروع کردی کہ فیصلہ حمزہ شہباز کیخلاف آ چکا ہے۔ عدالت نے ان کے انتخاب کو کالعدم قرار دے کر دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دیدیا ہے۔
پاکستان کے معتبر ٹیلی وژن چینلوں نے حمزہ شہباز شریف کو کالعدم قرار دینے کی بریکنگ چلائی تاہم ڈان نیوز اور جیو تھوڑا محتاط رہے اور خبر دی کہ لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کی درخواستوں کو منظور کر لیا ہے۔
لیکن شاید ہمارے جید صحافیوں کو مصالحے دار خبروں کا چسکہ لگ چکا ہے۔ انہوں نے صبر سے کام نہیں لیا اور آئو دیکھا نہ تائو دھڑا دھڑ غلط ٹویٹیں کرنا شروع کر دیں۔
خیال رہے کہ ان صحافیوں کے ٹویٹر پر ان کے لاکھوں فالورز ہیں جو ان کے بیانیہ کو ہی درست سمجھتے ہیں اور آگے پھیلانے کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔ لیکن بے چارے صحافی پھرتیاں دکھانے کے چکر میں خود بھی بے وقوف بنے اور دوسروں کو بھی بنایا۔
https://twitter.com/thealiwarsi/status/1542559940207837184?s=20&t=OKDi67eAXdK2CRceU2_85A
دنیا نیوز سے وابستہ اینکرپرسن کامران خان جو ہزاروں تحقیقاتی خبریں دینے کیلئے مشہور ہیں نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد ٹویٹ داغی اور لکھا کہ پنجاب میں حکومت کا تختہ الٹ گیا۔ گذشتہ 11 ہفتوں سے سب سے بڑے صوبے میں جاری سرکس جاری ہے۔ اب اس سرکس میں موت کے کنوئیں میں اقتدار کی کی گاڑی دوڑے گی۔ اللہ تعالی پاکستان پر رحم فرمائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب بھی وقت ہے پاکستان کو بچائیں شہباز شریف صاحب اسمبلیز تحلیل کریں۔ الیکشن کا اعلان کریں۔ پاکستان کا نظام غیر سیاسی ماہرین پر مشتمل نگران حکومت سے حوالے کر دیں۔
صدیق جان نے بھی موقع غنیمت جانتے ہوئے اس کارخیر میں حصہ ڈالا اور ٹویٹ میں لکھا کہ آج سے مرغی کے ریٹ گرنا شروع ہو جائیں گے۔ خیال رہے کہ یہ بات مشہور ہے کہ حمزہ شہباز شریف ہی مرغیوں کے ریٹس طے کرتے ہیں کیونکہ وہ اس کاروبار سے وابستہ ہیں۔
https://twitter.com/thealiwarsi/status/1542559027464388609?s=20&t=OKDi67eAXdK2CRceU2_85A
دنیا نیوز کیساتھ منسلک ایک اور صحافی خاور گھمن نے کہا کہ الیکشن کرا لو،، ابھی بھی وقت ہے۔
اب بھلا پی ٹی آئی چیئرمین کے ہم نام صحافی عمران ریاض خان اس موقع پر پیچھے کیسے رہتے۔ انہوں نے دو حرفی ٹویٹ کرکے گویا سمندر کو کوزے میں سمو دیا۔ انہوں نے وسیم اکرم پلس کی تصویر کیساتھ بس اتنا ہی لکھا، ONCE AGAIN۔
احتشام الحق نے اپنی ٹویٹ پر ن لیگی رہنما حنا پرویز بٹ کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ اچھے بچے ٹویٹ ڈیلیٹ نہیں کرتے۔ اب تو اعلان شروع ہو گیا ہے۔ باقی طبعیت کیسی ہے آپ کی؟ دراصل حنا پرویز بٹ صاحبہ نے لکھا تھا کہ وزیراعلیٰ حمزہ شہباز ہی رہیں گے، اعلان ختم ہوا۔
کامران شاہد تو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر کچھ زیادہ فکر مند نظر آئے اور بڑا ہی جذباتی ٹویٹ لکھا کہ پنجاب کے سب سے بڑے صوبے میں PMLN کی حکومت ختم، شہباز شریف پنجاب کے بغیر وفاقی حکومت کیسے کریں گے؟