طارق بنوری کی برطرفی کے اسرار و رموز اسلام کی روشنی میں!

طارق بنوری کی برطرفی کے اسرار و رموز اسلام کی روشنی میں!
بروز 29 مارچ 2021 ہائر ایجوکیشن کمیشن((HEC کے سربراہ ڈاکٹر طارق بنوری سے جان چھٹی!  جان جوکھوں کا یہ کارنامہ انجام دینے کے لئے پی ٹی آئی سرکار کو گھنی رات صدرِ پاکستان کو گہری نیند سے جھنجھوڑ جھنجھوڑ کر جگانا پڑا۔ تب جا کےان کی برطرفی کے آرڈیننس پر کارتوس خان نے صدر پاکستان کے انگوٹھے کا نقش پایا۔  اتنا تردد تو ضیاء کو بھٹو اور مشرف کو نواز شریف کی برطرفی کے لئے بھی نہ کرنا پڑا۔ اس امر سے ثابت ہوا کہ بنوری صاحب نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کے لئے بہت بڑا خطرہ بن چکے تھے۔ شب بھر کی محنت رنگ لائی۔ اب قوم چین کی بانسری دوبارہ وہیں سے بجا سکے گی جہاں سے سلسلہ ٹوٹا تھا۔

بنوری صاحب سے ہماری محبت کا سلسہ قریب تیس برس پرانا ہے۔ہم انہیں اپنا محسن اور استاد اور یہ ہمیں اپنا دوست مانتے ہیں۔قریب تین برس قبل جب انہوں نے HEC کی باگ دوڑ سنبھالی تو ہم نے انہیں ہدیہ تہنیت بذریعہ ای میل پیش کیا اور نصیحت کی (کیونکہ ہم عمر میں ان سے بیس برس چھوٹے ہیں مگر پھر بھی انہوں نے ہمیں ہر قسم کی بدتمیزی کی اجازت دے رکھی ہے)  ۔ ہم نے لکھا آپ اس عہدہ کی پرکشش تنخواہ اور دیگر مراعات سے بھرپور فیضیاب ہونے کے علاوہ اور کچھ نہیں کرینگے۔ اور اگر کچھ کیا تو عزت سادات کو شدید خطرہ لاحق ہو جاوے گا۔  ہمیشہ کی طرح انہوں نے ہماری نصیحت پر کان نہیں دھرے۔ ہماری کیا انہوں نے تو ساری عمر کسی کی بھی نہیں سنی۔

بس یہ ہی بات ہے اچھی بنوری بھائی کی!

یہ بھول گئے کہ انہیں HEC کا سربراہ کام نہ کرنے کے لئے بنایا گیا تھا۔  مگر انہوں نے اپنے آپ کو طارق بن زیاد سمجھا اور HEC کے دشمنوں کو تہس نہس کرنے کا پروگرام اسی ادارے کی ویب سائٹ پر لانچ کر دیا۔ یہاں تک تو بات قابل برداشت ٹہری مگر جب سچ مچ میں فتوحات کا سلسلہ شروع ہو گیا تو پھر یہ ہی ہونا تھا جو 29 مارچ کو ہوا۔

ہمارا مشورہ کارتوس خان کو یہ ہے کہ اس ٹنٹے کا مستقل حل نکالا جائے۔ خدا معلوم کل کوئی اور بنوری آ جاوے اور امت مسلمہ کو جہالت کے اندھیروں سے نکالنے کے لئے طارق بنوری سے بھی دو ہاتھ آگے نکل جاوے۔ اور اس دن اگر صدر پاکستان نیند سے نہ جاگے تو پھر کیا ہووے گا؟ لہذا ایک اور آرڈیننس پر صدر کا انگوٹھا لگوایا جاوے جس کے تحت   HEC کا بوریا بسترا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے گول کیا جا وے۔

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم ایک اسلامی ریاست ہیں۔ اپنے ایٹمی بموں اور میزائلوں سے ہم اسلام کا قلعہ ناقابل تسخیر کر چکے ہیں۔ تو اب HEC ایسے فضول ادارے کی ہمیں کیا ضرورت۔ ہمارے لئے قرآن کافی ہے۔ دنیا کے سارے علوم اس میں موجود ہیں۔  ہم کرونا کا علاج بھی قرآن مجید سے کر لیتے ہیں۔ دم درود ، تعویذوں ، گنڈوں سے ہم ظالم سے ظالم محبوب کو قدموں میں ڈھیر کر لیتے ہیں۔ لہذا  HECایسے اداروں کا سربراہ بنوری ایسے PhD from Harvard نہیں بلکہ لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کو ہونا چاہیے۔ یا پھر قادریہ سلسلے کا کوئی مولوی جو وظائف میں پی ایچ ڈی پروگرام لانچ کرے اور قوم کو تمام مسائل سے نجات دلوائے۔  ویسے کوئی پیرنی بھی چلے گی۔ بنوری صاحب کی خدمات کفار اسلام کے لئے چھوڑ دیں۔

Contributor

محمد شہزاد اسلام آباد میں مقیم آزاد صحافی، محقق اور شاعر ہیں۔ انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں لکھتے ہیں۔ طبلہ اور کلاسیکی موسیقی سیکھتے ہیں۔ کھانا پکانے کا جنون رکھتے ہیں۔ ان سے اس ای میل Yamankalyan@gmail.com پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔