ڈی ایچ اے ملتان کے ایک فیز کے لیئے نوے ہزار آم کے درختوں کی کٹائی: لاہور ہائی کورٹ نے نوٹس بھیج دیا

ڈی ایچ اے ملتان کے ایک فیز کے لیئے نوے ہزار آم کے درختوں کی کٹائی: لاہور ہائی کورٹ نے نوٹس بھیج دیا
ملتان میں آموں کے درخت کاٹنےکے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے  درختوں کی کٹائی پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

ملتان میں آموں کے درختوں کی کٹائی کے خلاف دائر کیس میں جسٹس شاہد کریم نے سید کمال حیدر کی درخواست پر سماعت کی۔


درخواست گزار کے مطابق ملتان میں ڈیفنس ہاؤسنگ اسکیم کی توسیع کےلیےسیکڑوں درخت کاٹےگئے، پاکستان بدترین ماحولیاتی آلودگی کا شکار ہے،درختوں کے کٹاؤ سے آلودگی میں اضافہ ہوگا۔

 جسٹس شاہد کریم نے آموں کے درخت کاٹنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔


عدالت نے  ڈی ایچ اے ملتان،محکمہ جنگلات اور ماحولیات کو نوٹس جاری کرتےہوئے سے  فریقین کو 2 اپریل تک جواب جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

یاد رہے کہ اطلاعات کے مطابق ملتان میں ڈی ایچ اے  کے لیئے آموں کے باغوں کو کاٹا جا رہا ہے اور اس جگہ کو اب ڈی ایچ کی تعمیرات کے لیئے استعمال کیاجائے گا۔

ٹویٹر پر اس معاملے پر تنقید کرتے ہوئے کسی صارف نے اسے قدرت کا قتل قرار دیا تو کسی نے کہا کہ اب آپ کو آم شاید نہ مل سکیں لیکن خوش ہو جایئے کہ اب آپ ڈی ایچ اے کا پلاٹ حاصل کر سکیں گے۔ کیا کہا اسکی رقم نہیں؟ اوہو۔

حتیٰ کہ سیاست دان بھی پیچھے نہ رہے۔ سینیٹر  فرحت اللہ بابر نے سوال کیا کہ کیا ان رپورٹس میں کوئی صداقت ہے کہ ملتان میں ڈی ایچ اے کی تعمیر کے لیئے ہزاروں آم کے درخت کاٹ دیئے گئے؟ بغیر  ثبوت کے یقین کرنا مشکل ہے۔ مسلم لیگ ن کے احسن اقبال نے بھی ملتان میں اس تباہی پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔