پاکستان کی سپریم کورٹ نے پاکستان کی برّی فوج کے سربراہ کی مدت ملازمت کے حوالے سے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ کو مشروط توسیع دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس معاملے کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر میاں خیل پر مشتمل تین رکنی بینچ کر رہا تھا۔
جمعرات کی دوپہر سنائے گئے مختصر فیصلے میں عدالت کا کہنا ہے کہ جنرل باجوہ کی موجودہ تقرری چھ ماہ کے لیے ہو گی اور اس توسیع کا اطلاق جمعرات 28 نومبر 2019 سے ہو گا۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے 29 نومبر کو ریٹائر ہونا تھا تاہم وزیراعظم عمران خان نے ان کی ریٹائرمنٹ سے تین ماہ قبل ہی انھیں تین برس کے لیے توسیع دینے کا اعلان کیا تھا جس کے خلاف عدالت سے رجوع کیا گیا۔
جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا سب سے بڑا فائدہ عمران خان کو ہوا ہے کیونکہ عدالتی فیصلے نے جنرل باجوہ کی ملازمت کا فیصلہ پارلیمنٹ پر چھوڑ کر عمران خان کو ایک ایسا اختیار دے دیا ہے جس کا آرمی چیف کے حق میں استعمال کیا جانا ان کے مستقبل کے لئے ضروری ہے۔
دوسری طرف حزب اختلاف نے ثابت کیا ہے کہ وہ کسی جوگی نہیں؛ پورے تین دن کے دوران عمران خان اور ان کی حکومت کی نااہلی پر تو ہلکی پھلکی ٹوئیٹیں جاری رہیں لیکن پوری اپوزیشن کے کسی تیس مار خان سے توسیع کی حمایت یا مخالفت میں ایک لفظ نہیں نکلا۔