9 مئی کے ملزمان کا شفاف ٹرائل ہونا چاہئیے اور جن خواتین کی ضمانت ہو چکی ہے انہیں رہائی ملنی چاہئیے۔ پی ٹی آئی کارکنان پر 9 مئی کے بعد ایک جیسے مقدمات دائر کیے گئے مگر جو لوگ پریس کانفرنس کر گئے انہیں کلین چٹ مل گئی۔ یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ اگر 9 مئی میں ملوث تمام لوگ پریس کانفرنس کر دیں تو پھر سزا کس کو ملے گی؟ یہ کہنا ہے قانون دان جہانگیر خان جدون کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں سجاد انور نے کہا کہ نیب آرڈی ننس مشرف دور میں بنا۔ پیپلز پارٹی نے جب اس میں ترمیم کرنے کی کوشش کی تو ن لیگ نے ترمیم کی مخالفت کی۔ بعد میں جب ن لیگ کو بھی اس آرڈی ننس سے نقصان پہنچا تو دونوں پارٹیاں متحد ہو گئیں اور انہوں نے اس میں ترامیم کر دیں۔ اب ان ترامیم پر پی ٹی آئی کو اعتراض ہے۔ ہماری سیاسی جماعتیں ہر معاملے کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرتی ہیں اور کوئی سبق سیکھنے کو تیار نہیں ہیں۔
پی ٹی آئی دور میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل رہنے والے ماہر قانون علی نسوانہ کا کہنا تھا کہ نیب آرڈی ننس سے متعلق پی ٹی آئی نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے بھی پہلے یہ کہہ دیا تھا کہ اس قانون کا سیاسی استعمال کیا جاتا ہے۔ نگران حکومت کا یہ مینڈیٹ ہی نہیں کہ وہ نیب ترامیم کیس یا ملٹری کورٹس کیس کے خلاف اپیل دائر کریں۔ 9 مئی کے بعد 5 ماہ سے کئی خواتین ورکرز کو بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے حراست میں رکھا جا رہا ہے جو زیادتی ہے۔
پروگرام کی میزبان نادیہ نقی تھیں۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔