گذشتہ دہائی کے دس واقعات جو پاکستان کی تاریخ بدل گئے

اٹھارہویں ترمیم، 2010

2008 میں جنرل مشرف کی حکومت ختم ہونے کے بعد جمہوریت واپس آئی تو پاکستان کی تمام جمہوری قوتیں مل بیٹھیں اور 1973 کے آئین کے بعد ملکی تاریخ کی اہم ترین قانونی دستاویز یعنی اٹھارہویں ترمیم تیار کی۔ 19 اپریل 2010 کو یہ قانون پاس کیا گیا جس کے تحت بہت سے اختیارات وفاقی حکومت سے لے کر صوبائی حکومتوں کو دے دیے گئے۔ اس ترمیم کو پاکستان کی آئینی تاریخ کا اہم سنگِ میل گردانا جاتا ہے جس نے اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی میں بڑا کردار ادا کیا۔

سلمان تاثیر قتل، 2011

گورنر پنجاب سلمان تاثیر نے آسیہ بی بی کے لئے سب سے پہلے آواز اٹھائی تھی۔ اس کی پاداش میں انہیں 4 جنوری 2011 کو قتل کر دیا گیا تھا۔ 2016 میں ان کے قاتل ممتاز قادری کو پھانسی دے دی گئی، اکتوبر 2018 میں آسیہ بی بی کو بیگناہ قرار دے کر رہا بھی کر دیا گیا، لیکن اس سارے معاملے نے تحریک لبیک پاکستان نامی جن کو بوتل سے باہر نکال دیا۔

اسامہ بن لادن کی پاکستان میں دریافت اور ہلاکت، 2011

القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کو مئی 2011 میں ایبٹ آباد کے ایک کمپاؤنڈ میں ڈھونڈ کر قتل کر دیا گیا تھا۔ یہ قتل امریکی کمانڈوز نے کیا اور اس کے بعد پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں خاصی کشیدگی پیدا ہوئی۔ یہ خیلج اسامہ بن لادن کے قتل کے واقعے کے بعد سے بڑھتی ہی چلی گئی ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات سی پیک کے بعد تاریخ کی نچلی ترین سطح پر چلے گئے تھے۔

2013 انتخابات میں مسلم لیگ نواز کی کامیابی

1999 میں نواز شریف کو بے دخل کر کے جنرل مشرف نے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ نواز شریف کچھ عرصے جیل میں رہنے کے بعد جلا وطن ہو گئے تھے، اور لگتا یہی تھا کہ وہ ملکی سیاست میں کبھی واپس نہیں آ سکیں گے لیکن 2007 میں وہ نہ صرف وطن واپس آئے بلکہ 2013 کے انتخابات میں بڑے مارجن سے کامیابی حاصل کر کے پاکستان کی تاریخ میں تین مرتبہ وزیر اعظم بننے والے واحد شخص بن گئے۔

عمران خان اور طاہرالقادری کا دھرنا، 2014

اگست 2014 میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے ایک ساتھ اسلام آباد کی طرف مارچ کیا اور حکومت کو برطرف کرنے کے لئے دھرنا دیا۔ عمران خان کا دھرنا 2013 انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف جب کہ طاہرالقادری کا دھرنا ماڈل ٹاؤن سانحے کے ذمہ داروں کے تعین کے مطالبے کے لئے تھا، جس میں 14 لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے اور 100 افراد زخمی ہوئے۔ اس دھرنے نے ملکی سیاست پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ عمران خان نے خود کو ملک کی مؤثر ترین اپوزیشن جماعت ثابت کیا۔ دوسری طرف ملک میں سول ملٹری تعلقات کا جھکاؤ ایک مرتبہ پھر بڑی حد تک سولین حکومت کے خلاف ہو گیا۔

ملالہ یوسفزئی کا نوبیل انعام، 2014

2011 میں ملالہ یوسفزئی ایک طالبان حملے میں شدید زخمی ہو گئی تھیں، جس کے بعد انہیں علاج کی غرض سے ملک سے باہر لے جایا گیا تھا۔ اکتوبر 2014 میں انہیں دہشتگردی کے خلاف ان کی جدوجہد کے احترام میں امن کا نوبیل انعام دیا گیا۔ اس انعام نے دنیا کے سامنے پاکستانیوں کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قربانیوں کو اجاگر کیا۔ ملالہ یوسفزئی پاکستان کی نوجوان نسل کے لئے ایک مشعلِ راہ ہیں۔ انہوں نے ملالہ فنڈ کے ذریعے پاکستان میں خواتین کی تعلیم کے لئے بھی بہت کام کیا ہے۔

اے پی ایس پشاور سانحہ، 2014

دسمبر 2014 میں سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور پیش آیا جب دہشتگردوں نے سکول میں گھس کر 149 لوگوں کو قتل کر دیا جن میں سے 132 اس سکول میں پڑھنے والے بچے تھے۔ اس سانحے نے پاکستان کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ افواجِ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف ایک بھرپور آپریشن کا فیصلہ کیا اور آج پاکستان بڑی حد تک دہشتگردی سے پاک ہو چکا ہے۔

پاناما کیس اور نواز شریف کی نااہلی، 2016

پاناما لیکس اپریل 2016 میں سامنے آیا جب موسیک فونسیکا نامی قانونی فرم آفشور کمپنیوں کے حوالے سے اپنا ڈیٹا سامنے لائی۔ پاناما لیکس میں دنیا کے کئی ممالک کے سیاستدان، بیوروکریٹ اور کاروباری افراد کے نام سامنے آئے۔ ان میں سے ایک اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف بھی تھے۔ نواز شریف کے خلاف پاناما لیکس کے بعد سپریم کورٹ میں ایک کیس چلا۔ اس مقدمے میں نواز شریف پر کرپشن کے الزامات تو ثابت نہ ہو سکے، لیکن دبئی میں ایک اقامہ چھپانے پر انہیں آئین کے آرٹیکل 62(1)(F) کے تحت 28 جولائی 2017 کو تاحیات نااہل قرار دے دیا گیا۔

عاصمہ جہانگیر کا انتقال، 2018

عاصمہ جہانگیر پاکستان کا ایک ایسا نام ہے جسے انسانی حقوق کا علم بلند رکھنے کے حوالے سے پوری دنیا احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ پاکستان میں ریاست کی زیادتیوں کے خلاف وہ ایک توانا آواز تھیں۔ مذہبی و مسلکی اقلیتوں، خواتین، چھوٹے صوبوں کے حقوق، اور معاشرے کے تمام بچھڑے ہوئے طبقات کے لئے انہوں نے آواز اٹھائی۔ کشمیریوں اور بھارتی مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو بھی اقوامِ متحدہ کی طرف سے رپورٹنگ کرتے ہوئے دنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔ فروری 2018 میں وہ اچانک دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئیں۔ ان کی وفات نے ملکی سیاست میں ایک بڑا خلا چھوڑا ہے، جسے پر کرنے میں شاید کئی سال لگ جائیں گے۔

متنازع انتخابات میں عمران خان کی کامیابی، 2018

عمران خان نے 1996 میں پاکستان تحریکِ انصاف بنائی تھی اور وہ اس کے بعد سے مسلسل کرپشن کے خلاف آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ 2018 انتخابات میں بالآخر ان کی 22 سالہ جدوجہد رنگ لائی اور تحریکِ انصاف حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی۔ تاہم، اس حکومت کی کارکردگی پر بڑے سوالیہ نشان ہیں، معیشت کے حالات دگرگوں ہیں، اور نیب ترامیم کے بعد احتساب کا نعرہ بھی ماند پڑتا دکھائی دیتا ہے۔ دیکھنا ہوگا کہ عمران خان اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں کس حد تک کامیاب ہو پاتے ہیں۔