خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں مسلح حملہ آوروں کی فائرنگ سے ایک پادری ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہو گیا۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ گلبہار تھانے کی حدود میں رنگ روڈ کے قریب پیش آیا، واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری جائے حادثہ پر پہنچ گئی تھی اور سرچ آپریشن جاری ہے۔
پولیس نے کہا کہ جائے حادثہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور سی سی ٹی وی کیمروں کی بھی جانچ کی جا رہی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ مزید تفتیش جاری ہے۔
پولیس کے مطابق ولیم سراج چمکنی تھانے کی حدود میں ایک چرچ میں پادری تھے۔
دریں اثنا لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ زخمی پادری کی حالت خطرے سے باہر ہے اور انہیں پر طبی امداد فراہم کرنے کے بعد فارغ کر دیا گیا تھا۔
جائے حادثہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیپٹل سٹی پولیس آفیسر عباس احسن نے کہا کہ مسیحی برادری پر حملہ افسوسناک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابتدائی رپورٹس کے مطابق واقعے میں دو حملہ آور ملوث تھے، واقعے کی ایک جامع تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں اقلیتی برادری کے افراد کو نشانہ بنایا گیا اور یہ ایک دہشت گردی کی کارروائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں پولیس نے اقلیتوں کو نشانہ بنانے والے حملہ آوروں کی نشاندہی کی تھی اور اس معاملے میں بھی ایسا ہی کیا جائے گا، پولیس اہلکار جیو فینسنگ کر رہے ہیں اور دیگر ڈیٹا بھی دیکھ رہے ہیں۔
سی سی پی او نے کہا کہ ہم اقلیتوں کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں، اس کیس کی تحقیقات کے لیے محکمہ انسداد دہشت گردی اور پشاور پولیس کے اہلکاروں پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
دریں اثنا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی کو ملزمان کی گرفتاری کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے مسیحی برادری کے مذہبی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کی مذؐت کرتے ہوئے کہا کہ مجرم قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے۔
محمود خان نے مسیحی برادری اور متوفی کے اہل خانہ سے تعزیت کی اور واقعے میں زخمی ہونے والے دوسرے پادری کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔
وزیراعلیٰ نے حکام کو زخمی کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی ولسن وزیر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مقتول پادری کو کسی قسم کی دھمکی کا سامنا نہیں تھا اور وہ ہر جگہ آزادانہ آتے جاتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے اور جلد ہی مجرموں تک پہنچ جائے گی، اس واقعے پر فی الحال کوئی تبصرہ کرنا قبل از وقت ہوگا البتہ مجھے پولیس پر مکمل اعتماد ہے۔