باجوڑ دھماکے میں کالعدم تنظیم داعش ملوث ہے: ابتدائی تحقیقات

باجوڑ دھماکے میں کالعدم تنظیم داعش ملوث ہے: ابتدائی تحقیقات
خیبر پختونخوا کے ضلاع باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ورکرز کنونشن میں ہونے والے دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔ خودکش دھماکے سے متعلق محکمہ انسداد دہشتگردی نے شواہد اکٹھے کرلیے۔ ابتدائی تحقیقات واقعہ میں داعش خیبرپختونخوا کے ملوث ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔

باجوڑ دھماکے کی ایف آئی آر تھانہ سی ٹی ڈی باجوڑ میں درج کرلی گئی۔ایس ایچ او خار نیاز محمد کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں نامعلوم حملہ آور کو نامزد کیا گیا ہے۔ دھماکے میں دہشت گردی، قتل، اقدام قتل اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔

گزشتہ روز ہونے والے خودکش دھماکے میں کم از کم 46 افراد ہلاک اور 200 کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔

پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں جے یو آئی تحصیل خار کے امیر مولانا ضیاء اللہ جان اور تحصیل ناواگئی کے جنرل سیکرٹری حمیداللہ حقانی بھی شامل ہیں جبکہ دھماکے میں جیو نیوز کے کیمرہ مین سمیع اللہ بھی شدید زخمی ہیں۔

دوسری جانب انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس خیبرپختونخوا اختر حیات خان نے دھماکا خودکش قرار دے دیا۔

انہوں نے کہا کہ دھماکے میں 10کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا. جائے وقوعہ سے بال بیئرنگ برآمد ہوئے ہیں۔

خیبرپختونخوا پولیس کی جانب سے جاری بیان میں بھی کہا گیا ہے کہ سی ٹی ڈی کا عملہ مزید تحقیقات میں مصروف ہے اور خودکش حملہ آور کے متعلق معلومات حاصل کی جارہی ہیں۔ ابتدائی تحقیقات میں پتاچلا ہے کہ واقعہ میں کالعدم تنظیم داعش ملوث ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے کی جگہ کی جیو فینسنگ بھی جاری ہے۔ بم ڈسپوزل یونٹ (بی ڈی یو) کی ٹیموں نے بھی دھماکے کی جگہ سے نمونے حاصل کیے ہیں۔ سی سی ٹی وی اور کیمرا فوٹیج بھی حاصل کی جا رہی ہیں۔

دھماکے کی تحقیقات کے لیے قائم انکوائری ٹیم نے جائے وقوع کا دورہ کیا۔ ایس پی سی ٹی ڈی باجوڑ امجد خان نے کہا کہ جائے وقوع پر جیو فیکسنگ کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔ تحقیقاتی ٹیم نے جائے وقوع سے شواہد اکھٹے کیے ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم نے زخمیوں کے بیانات بھی قلمبند کیے ہیں۔

صدر عارف علوی، وزیرِ اعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، سابق صدر آصف زرداری، مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف، مریم نواز اور مولانا فضل الرحمان کی جانب سے باجوڑ دھماکے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔