ججز کے خلاف حکومتی ریفرنس، سینیٹ میں اظہار یکجہتی کے لیے قرارداد منظور

پاکستان کے ایوان بالا یا سینیٹ نے ججز کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور کرتے ہوئے حکومت سے جوڈیشل کمیشن میں دائر کیے جانے والے ریفرنسز واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

سینیٹ میں منظور کی گئی قرارداد میں ارکان نے حکومتی ریفرنس پر ناصرف تشویش کا اظہار کیا بلکہ اسے عدلیہ پر براہ راست حملہ بھی قرار دیا۔

قرارداد کے متن کے مطابق، ججوں کے خلاف خفیہ انداز میں ریفرنس دائر کیا گیا جس کے بارے میں متعلقہ ججز بھی لاعلم تھے، یوں بار میں تقسیم پیدا ہوئی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔

قرارداد میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ججز کے خلاف حالیہ ریفرنس سے یہ شبہ پیدا ہوا ہے کہ یہ ان کے حالیہ فیصلوں کے باعث دائر کیا گیا ہے۔

دوسری جانب سینیٹ نے اسلام ہائی کورٹ کے ججوں میں اضافے کا بل مسترد کر دیا ہے۔



مجوزہ بل میں اسلام ہائی کورٹ کے ججوں کی تعداد چیف جسٹس سمیت سات سے 10 کرنے کی تجویز دی گئی تھی جس پر سینیٹ میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

اپوزیشن نے بل کی فوری منظوری کی مخالفت کی تو پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور سینیٹر اعظم سواتی نے کہا، قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں حاضر تمام ارکان نے بل کی حمایت کی تھی اور اب بل چار جون کو زائد المیعاد ہو جائے گا۔ انہوں نے عوامی مفاد میں اس بل کو فوری طور پر منظور کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

تاہم، پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پہلے ہی ججز کی تین نشستیں خالی ہیں جنہیں پُر کرنے کے لیے حکومت نے اب تک کوئی اقدام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا، میں نے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بل کے موجودہ مسودے کی مخالفت کی تھی اور وفاقی وزیر قانون نے میری تجویز کی حمایت کی تھی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کا تعلق صرف اسلام آباد سے ہی ہونا چاہئے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیے گئے بل میں ان کی یہ ترمیم شامل نہیں ہے۔