• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, مئی 28, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

الیکشن پہلے عمران خان نے رکوائے، پھر شہباز شریف نے

سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کے حامی جج بھی ہیں اور سپریم کورٹ کے ججوں کے خاندان بھی تحریک انصاف کے حامی ہیں اور ان کے فیصلوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ دو ججز جو آج کل بہت خبروں میں ہیں، پی ٹی آئی کے کٹر حامی ہیں۔ ججوں کی بیگمات اور ان کے خاندان کے دیگر افراد تحریک انصاف کو پسند کرتے ہیں۔

شاہد میتلا by شاہد میتلا
مارچ 31, 2023
in ایڈیٹر کی پسند, تجزیہ
229 2
0
270
SHARES
1.3k
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

شاہد میتلا کے جنرل باجوہ کے حوالے سے لکھے گئے مضمون کا دوسرا حصہ پاکستان 24 پر شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد پیدا ہونے والے حالات، عمران خان کے لانگ مارچ، شاہ محمود قریشی کے کردار، پنجاب میں 17 جولائی کو ہونے والے ضمنی انتخابات اور شہباز شریف کی جانب سے حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ نامزد کرنے کے حوالے سے چشم کشا انکشافات کیے ہیں۔ ان انکشافات میں سے 6 انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

عدم اعتماد کے بعد شہباز شریف جلد انتخابات پر مان گئے، عمران خان نے رخنہ ڈال دیا

RelatedPosts

‘سپریم کورٹ ججز عمران خان کے خودکش بیانیے کا بوجھ اٹھانے کو تیار نہیں’

‘پروجیکٹ عمران’ نہ لانچ کیا گیا ہوتا تو پاکستان کا کتنا فائدہ ہو سکتا تھا؟ (2)

Load More

جب 10 اپریل کو عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گئی تو جنرل باجوہ شہباز شریف سے ملنے ان کے پاس گئے۔ ان سے پوچھا کہ آپ کا حکومت کرنے کا کیا پلان ہے تو شہباز شریف نے کہا کہ دو تین قوانین بنا کر چار سے چھ ہفتوں میں انتخابات کا اعلان کر دیں گے۔ جنرل صاحب بھی یہی چاہتے تھے تاکہ اگلی حکومت فریش مینڈیٹ کے ساتھ آ کر فیصلے کرے۔ لیکن آئی ایس آئی کے لوگوں کی بات ہوئی تو مولانا فضل الرحمان اور آصف علی زرداری دونوں چاہتے تھے کہ حکومت ڈیڑھ سال پورا کرے۔ 10 اپریل کے بعد جنرل فیض نے انہیں مسلسل دو چیزیں کہنا شروع کر دیں کہ آپ الیکشن کروا کر جائیں اور دوسری یہ کہ عمران خان آپ سے ملنا چاہتے ہیں۔

شہباز شریف نے 20 مئی کو استعفا دینا تھا۔ ابھی ملک احمد خان بیٹھے تھے تو ڈی جی آئی ایس آئی بھی پہنچ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کل شہباز شریف استعفا دیتے ہیں تو 25 مئی کو قطر میں آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کون کرے گا۔ حکومت سے درخواست کریں کہ شہباز شریف 10 روز بعد مستعفی ہوں تاکہ آئی ایم ایف سے مذاکرات بھی ہو جائیں اور ہمیں 10 دن نگران سیٹ اپ بنانے کے لئے بھی مل جائیں۔ جنرل باجوہ نے ڈی جی آئی ایس آئی کو کہا کہ نواز شریف سے درخواست کریں کہ وہ 10 دن ہمیں دے دیں۔ ڈی جی آئی ایس آئی نے نواز شریف سے بات کی اور ان کو 10 دن کے لئے منا لیا۔

بار بار منع کرنے کے باوجود عمران خان نے لانگ مارچ کا اعلان کر دیا

22 مئی کو عمران خان نے پریس کانفرنس رکھ لی۔ ڈی جی آئی ایس آئی نے پھر شاہ محمود، اسد عمر اور پرویز خٹک سے بات کی کہ آپ صرف 10 دن انتظار کر لیں۔ انہوں نے پھر یہی کہا کہ عمران خان نہیں مان رہے۔ شام کو عمران خان کی پریس کانفرنس تھی۔ شاہ محمود قریشی ساتھ بیٹھے تھے، ان کو پیغام بھجوایاگیا کہ آپ عمران خان کو لانگ مارچ کا اعلان کرنے سے روکیں۔ شاہ محمود قریشی نے عمران خان کو بتایا کہ وہ بات کرنا چاہ رہے ہیں لیکن عمران خان نے بات کرنے سے انکار کر دیا جس کے مناظر ٹی وی سکرین پر بھی دیکھے گئے۔ یہ لانگ مارچ رکوانے کی آخری کوشش تھی۔ عمران خان نے لانگ مارچ کا اعلان کر دیا۔

اسی روز لیگی قیادت جنرل باجوہ کے پاس آئی تو انہوں نے کہا کہ اب ہم عمران خان کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔ جنرل باجوہ نے پھر بھی اگلے دن شاہ محمود قریشی سے بات کی کہ آپ حکومت کے ساتھ بیٹھیں۔

لانگ مارچ روکنے کا سارا انتظام رانا ثناء اللہ کا تھا۔فوج مکمل طور پر نیوٹرل تھی۔ اس نے کسی قسم کی مداخلت نہیں کی تھی۔ رانا ثناء اللہ لانگ مارچ روکنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

فروری 2021 کے بعد فوج نے کسی الیکشن میں گڑبڑ نہیں کی

17 جولائی کے پنجاب ضمنی انتخابات کے حوالے سے کچھ ایسے دعوے سامنے آئے ہیں کہ یہ دھاندلی زدہ تھے لیکن فوج نے ان میں بالکل کوئی مداخلت نہیں کی تھی۔ فروری 2021 کے بعد کسی ایک الیکشن میں بھی معمولی گڑبڑ نہیں کی گئی۔ آج کل ویسے بھی الیکشن کے دن گڑبڑ نہیں ہوتی، الیکشن سے پہلے مینجمنٹ ہوتی ہے۔ عمران خان مقبولیت کی وجہ سے الیکشن جیتے۔ ن لیگ کی ہارنے کی سب سے بڑی وجہ پی ٹی آئی کے منحرف لوگوں کو ٹکٹیں دینا تھی۔

آرٹیکل 63A والا فیصلہ غلط تھا اور جج اسے ریورس کرنا چاہتے ہیں

سپریم کورٹ میں 63A والا فیصلہ بھی جنرل باجوہ نے نہیں کروایا تھا۔ عمر عطا بندیال پر جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب غالب آ گئے۔ یہ فیصلہ ان دونوں نے کروایا۔ جسٹس منیب نے فیصلہ لکھا۔ یہ فیصلہ غلط ہے، خلاف آئین ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی وجہ سے ملک میں عدم استحکام آیا، خاص طور پر پنجاب میں۔ ان ججوں کو بھی پتہ ہے کہ یہ فیصلہ غلط ہے، جج یہ فیصلہ ریورس بھی کرنا چاہتے ہیں لیکن ان ججوں کو سمجھ نہیں آرہی کہ اس کو ریورس کیسے کریں۔

سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کے حامی جج بھی ہیں اور سپریم کورٹ کے ججوں کے خاندان بھی تحریک انصاف کے حامی ہیں اور ان کے فیصلوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ دو ججز جو آج کل بہت خبروں میں ہیں، پی ٹی آئی کے کٹر حامی ہیں۔ ججوں کی بیگمات اور ان کے خاندان کے دیگر افراد تحریک انصاف کو پسند کرتے ہیں۔ یہ بھی ججوں کے فیصلوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ہمارے ملک میں جج، بہت ڈر ڈر کرفیصلے کرتے ہیں ۔ ٹک ٹاک پہ بے عزتی وائرل ہو تو دباؤ بڑھ جاتا ہے۔

جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے عمران خان کو بنی گالہ کیس میں نااہلی سے بچایا

جنرل باجوہ کے بارے میں حال ہی میں دعویٰ سامنے آیا کہ عمران خان کو بنی گالہ کیس میں نااہلی سے انہوں نے بچایا تھا۔ جنرل فیض نے انہیں بتایا تھا کہ عمران خان کے کاغذات مکمل نہیں ہیں، وہ نااہل ہو جائیں گے تو کیا کِیا جائے؟ جسٹس ثاقب نثار کہتے تھے کہ اگر عمران خان کو بھی نااہل کر دیا تو باقی کون بچے گا؟ عمران خان کی 40 سال پرانی رسیدیں دستیاب نہیں تھیں،بینک بند ہو گئے تھے۔ عمران خان نااہلی سے بچ گئے۔اس کے بدلے جہانگیر ترین کو نااہل کر دیا گیا۔

جنرل باجوہ اور عمران خان کی ملاقات میں کیا کچھ طے ہوا؟

جنرل فیض اپنے مشن پر تھے۔ یہ جنرل باجوہ کے پاس گئے اور کہا کہ عمران خان سے ایک دفعہ ملیں۔ انہوں نے بات مان لی۔ ایوان صدر میں ملنے کا مشورہ جنرل فیض کا تھا۔ صدر عارف علوی بھی انہیں بار بار عمران خان سے ملنے کا کہہ رہے تھے۔ یہ ایوان صدر گئے تو حیران کن طور پر عمران خان ان سے بہت اچھے طریقے سے ملے جیسے کوئی بات ہی نہیں ہوئی۔ جنرل باجوہ بھی ان کی منافقت پر حیران تھے کیونکہ وہ عوام کے سامنے ان پر بھرپور تنقید کرتے تھے۔ انہوں نے کہا آپ میر جعفر اور میر صادق کہتے ہیں۔ عمران خان صاف مُکر گئے، بولے وہ تو میں نواز شریف اور شہباز شریف کو کہتا ہوں۔ پھر عمران خان نے کہا کہ آپ ان کی حکومت گرا دیں، ان کو گھر بھیج دیں اور الیکشن کروا دیں۔ جنرل باجوہ نے کہا کہ آپ تو اسمبلی میں ہی نہیں ہیں۔ حکومت دو سیٹوں پر کھڑی ہے۔ آپ اسمبلی جائیں پھر آپ کو فائدہ ہو گا۔ تو عمران خان نے کہا، نہیں آپ حکومت گرا دیں اور الیکشن کروائیں۔ عارف علوی اس وقت تک کمرے سے باہر بیٹھے تھے، انہیں اندر بلا لیا گیا۔ جنرل باجوہ نے عارف علوی سے کہا کہ عمران خان کو سمجھائیں کہ کیسے حکومت گرا سکتے ہیں اور حکومت ختم ہونے کا انکو کوئی فائدہ نہیں ہو گا جب تک وہ اسمبلی میں نہیں جاتے۔ پھر عارف علوی نے بھی ان کو سمجھایا۔

اس کے بعد عمران خان سے دوسری ملاقات ہوئی تو جنرل باجوہ بڑے غصے میں تھے کیونکہ وہ مسلسل ان کے بارے میں جھوٹ بول رہے تھے۔ جنرل باجوہ نے کہاآپ اپنی زبان پر کنٹرول کریں اور اپنے جھوٹوں کو لگام دیں ورنہ جواب بھی دیا جا سکتا ہے، آپ جھوٹ بولنا بند کریں۔ عمران خان نے کہا آپ کیا کریں گے؟ جنرل باجوہ نے کہا آپ پلے بوائے نہیں رہے؟ آپ کی ویڈیوز بھی موجود ہیں، اگر زبان بند نہ کی تو گلہ نہ کیجیے گا۔ اس طرح یہ ملاقات بھی تلخی پر ختم ہو گئی۔


اس مضمون کا پہلا حصہ یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔

Tags: آرٹیکل 63 اےآصف زرداریاتحادی حکومتپاکستانی اسٹیبلشمنٹپاکستانی عدلیہپی ٹی آئی حکومت کی رخصتیپی ڈی ایمتحریک عدم اعتمادجنرل فیض حمیدجنرل قمر جاوید باجوہچیف جسٹس سپریم کورٹشہباز شریفعمران خانعمران خان صادق اور امینعمران خان کا لانگ مارچملک احمد خاننواز شریف
Previous Post

‘الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، عدالتیں خود کو ان الجھنوں میں نہ ڈالیں’

Next Post

اپنی اوقات اور آئینی حدود میں رہیں، رانا ثنا اللہ کا صدر مملکت کو مشورہ

شاہد میتلا

شاہد میتلا

مصنف صحافی اور اینکر پرسن ہیں۔

Related Posts

‘پروجیکٹ عمران’ نہ لانچ کیا گیا ہوتا تو پاکستان کا کتنا فائدہ ہو سکتا تھا؟ (2)

‘پروجیکٹ عمران’ نہ لانچ کیا گیا ہوتا تو پاکستان کا کتنا فائدہ ہو سکتا تھا؟ (2)

by محمد سجاد آہیر
مئی 27, 2023
0

خان صاحب آپ نہ ہوتے تو ہمالیہ سے مضبوط پاک چین دوستی میں دراڑ کون ڈالتا؟ عالمی مالیاتی ادارے کے ذریعے پاک...

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

by منصور ریاض
مئی 27, 2023
0

پاکستان اور ہندوستان کی سرزمین پر کھیلے جانے والے 1987 کے ورلڈ کپ میں اگرچہ دفاعی چیمپئن انڈیا اور کالی آندھی ویسٹ...

Load More
Next Post
اپنی اوقات اور آئینی حدود میں رہیں، رانا ثنا اللہ کا صدر مملکت کو مشورہ

اپنی اوقات اور آئینی حدود میں رہیں، رانا ثنا اللہ کا صدر مملکت کو مشورہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

by منصور ریاض
مئی 27, 2023
0

...

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

by طالعمند خان
مئی 27, 2023
0

...

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

by رضا رومی
مئی 22, 2023
1

...

Shia Teachers Killings Kurram

کرم فرقہ وارانہ فسادات: ‘آج ہمارا بچنا مشکل ہے’

by رفعت اللہ اورکزئی
مئی 16, 2023
0

...

بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان گوگی عمران خان دور حکومت میں کتنی بااثر تھیں؟

بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان گوگی عمران خان دور حکومت میں کتنی بااثر تھیں؟

by خضر حیات
مئی 8, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
Visit our sponsors. You can find many useful programs for free from them
 Visit