• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, اپریل 2, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

موجودہ پارلیمنٹ سے ہونے والی قانون سازی متنازع ہورہی ہے: چیف جسٹس

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت کوئی حکومت کرنا نہیں چاہتی۔ عدالت ازخود نوٹس کے اختیار میں محتاط رہی ہے۔ سیاسی خلا عوام کے لئے کٹھن ہوتا ہے۔ جب سیاسی بحران پیدا ہوتا ہے تو عدالت کو مداخلت کرنا پڑتی ہے۔ عوام کرپشن سے پاک حکومت چاہتی ہے۔ تمام مسائل کا حل عوام کے فیصلے سے ہی ممکن ہے۔

نیا دور by نیا دور
فروری 9, 2023
in خبریں
9 0
0
موجودہ پارلیمنٹ سے ہونے والی قانون سازی متنازع ہورہی ہے: چیف جسٹس
10
SHARES
49
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ موجودہ حکومت کے قیام کو 8 ماہ ہوچکے ہیں۔ موجودہ پارلیمنٹ کو دانستہ طور پر نامکمل رکھا گیا ہے جب کہ پارلیمنٹ سے ہونے والی قانون سازی بھی متنازع ہورہی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ  نے نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔

RelatedPosts

صدر مملکت کی سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر قانونی ماہرین سے مشاورت

عدلیہ کے خلاف سازش کرنے والے صحافیوں کی فہرست بنا رہے ہیں: فواد چوہدری

Load More

سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے عام انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں تمام مسائل کا حل عوام کے فیصلے سے ہی ممکن ہے۔موجودہ حکومت کے قیام کو 8 ماہ ہوچکے ہیں۔الیکشن کمیشن نے سپیکر رولنگ کیس میں کہا تھا کہ نومبر 2022 میں عام انتخابات کرانے کے لئے تیار ہوں گے۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ کو دانستہ طور پر نامکمل رکھا گیا ہے۔موجودہ پارلیمنٹ سے ہونے والی قانون سازی بھی متنازع ہورہی ہے۔

وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے نیب ترامیم پر عمران خان کا حق دعویٰ نہ ہونے پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت آرٹیکل 184 تھری پر محتاط رہے۔ آرٹیکل 184 تھری کے تحت کسی بھی درخواست پر قانون سازی کالعدم قراردی گئی تو معیار گر جائے گا۔ آرٹیکل 184 تھری کا اختیارعوامی معاملات میں ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ موجودہ کیس کے حقائق مختلف ہیں۔ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ نے نیب ترامیم چیلنج کی ہیں۔ ملک میں شدید سیاسی تناؤ اور بحران ہے۔ پی ٹی آئی نے پہلے پارلیمنٹ چھوڑنے کی حکمتِ عملی اپنائی۔ تحریکِ انصاف نے پتہ نہیں کیوں پھر پارلیمنٹ میں واپس آنے کا بھی فیصلہ کر لیا۔ درخواست گزار عمران خان کوئی عام شہری نہیں۔ حکومت چھوڑنے کے بعد بھی عمران خان کو بڑی تعداد میں عوام کی پشت پناہی حاصل رہی ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت بھی قانون سازی میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی۔ عدالت نے کوئی ازخود نوٹس نہیں لیا بلکہ نیب ترامیم کے خلاف درخواست آئی ہے۔

سابق وزیر اعظم محمد خان جونیجو کا تذکرہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت اس سے پہلے بھی ایک بار اپنے فیصلے پر افسوس کا اظہار کر چکی ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں ایک ہی وزیرِ اعظم آئے تھے جو بہت دیانت دار سمجھے جاتے تھے۔ایک دیانت دار وزیرِ اعظم کی حکومت 58 ٹو بی کے تحت ختم کی گئی تھی۔ آرٹیکل 58 ٹو بی ڈریکونین قانون تھا۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ عدالت نے 1993ء میں قرار دیا کہ حکومت غلط طریقے سے گئی لیکن اب انتخابات ہی کرائے جائیں۔ اب عمران خان اسمبلی میں نہیں اور نیب ترامیم جیسی قانون سازی متنازع ہو رہی ہے۔ اس کیس میں عمران خان کا حقِ دعویٰ ہونے یا نہ ہونے کا معاملہ نہیں بنتا۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ سیاسی بازی ہارنے کے بعد کوئی شخص پارلیمان سے نکل کرعدالت آیا ہو۔ اس طرح سیاست کو عدلیہ میں اور عدلیہ کو سیاست میں دھکیلا گیا ہے۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ اقلیت میں موجود شخص کے حقوق متاثرہوں گے تو وہ عدالت کےعلاوہ کہاں جائے؟ جو بھی ضروری ہے اس کا فیصلہ عوام کو کرنے دیں۔

وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ انتخابات سے قبل قانون میں وضاحت ضروری ہے۔ پارلیمنٹ چھوڑنے کے بعد ملک میں انتخابات کے لیے ہر کسی کو ایک سے زائد نشست پر انتخابات لڑنے کا حق حاصل ہے۔ بھارت میں ایک شخص کو ایک ہی نشست پر انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت ہے۔ ایک سے زیادہ نشست سے انتخابات لڑنے سے ہار یا جیت کی صورت میں عوامی پیسے کا ضیاع ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ذولفقار بھٹو نے ایک سے زائد سیٹ پر انتخابات لڑے تھے۔ بھٹو نے بلا مقابلہ نشست جیتی تو باقی انتخابات معمول کے مطابق ہوئے تھے۔

جس پر وکیل وفاق حکومت نے کہا کہ یہ 1970 سے پہلے کا معاملہ تھا۔عوام نے بھٹو کے بلا مقابلہ جیتنے کی بھاری قیمت ضیا کے 11 سالوں کی صورت میں اتاری تھی، ایک عدالت جمہوریت نہیں بچا سکتی۔

وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ 40 سال پہلے ایک بین القوامی اخبار میں آرٹیکل لکھا گیا۔ آرٹیکل کے مطابق لوگ سیاستدانوں کو اپنی پہچان چاہتے ہیں نہ ہی ججز سے حکومت کرانا۔ عدالت حکومت نہ کرے۔

جس پرجسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت کوئی حکومت کرنا نہیں چاہتی۔ عدالت ازخود نوٹس کے اختیار میں محتاط رہی ہے۔ سیاسی خلا عوام کے لئے کٹھن ہوتا ہے۔ جب سیاسی بحران پیدا ہوتا ہے تو عدالت کو مداخلت کرنا پڑتی ہے۔ عوام کرپشن سے پاک حکومت چاہتی ہے۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ تحریک انصاف کے استعفے منظور ہوئے تو عدالتوں میں چلی گئی۔ اب تمام بحث پارلیمان کے بجائے عدالتوں میں ہو رہی ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو طلب کرنے کا عندیہ دے دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ عمران خان کو بلا کر پوچھا جائے اسمبلی نہیں جانا تو الیکشن کیوں لڑ رہے ہیں۔

دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن  نے کہا کہ کیا عدالت اسمبلی بائیکاٹ پر کسی کا حق دعوی مسترد کر سکتی ہے؟ نیب ترامیم صرف اپنے فائدے کے لئے کی گئیں۔ نیب ترامیم چند افراد کے مفادات کے لئے کی گئیں ۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیا عدالت اسمبلی بائیکاٹ پر کسی کا حقِ دعویٰ مسترد کر سکتی ہے؟ نیب ترامیم صرف اپنے مفاد کے لئے کی گئیں۔ نیب ترامیم چند افراد کے مفادات کے لئے کی گئیں۔

وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ عمران خان اور ان کی کابینہ ارکان کے نیب کے حوالے سے بیانات ریکارڈ پر ہیں۔ عمران خان نے ہنگامی بنیادوں آرڈیننس لاکر نیب قانون میں ترمیم کی۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آرڈیننس عارضی قانون سازی ہوتی ہے حالیہ ترامیم مستقل نوعیت کی ہیں۔ آرڈیننس لانے کی وجہ اسمبلی میں اکثریت نہ ہونا بھی ہوتی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پارلیمان میں ہونے والی بحث میں حصہ نہ لینے کی وضاحت کا بھی انتظار ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ عمران خان کے آرڈیننس اور حالیہ ترامیم میں کیا فرق ہے؟ جس پر وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے آرڈیننس میں ترمیم کرکے نیب قانون لایا گیا۔ نیب قانون پر پارلیمان میں بحث عمران خان کے نہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہوئی، سینیٹ میں تحریک انصاف موجود تھی، بحث بھی ہوئی۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک کے لئے ملتوی کر دی۔

Tags: CJPImran KhanJustice Ijazul Ahsan and Justice Mansoor Ali ShahNAB amendmentsNAONational Accountability Ordinancepakistan tehreek-e-insafPTISupreme Courtumar ata bandial
Previous Post

پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین معاملات طے، آج معاہدہ ہونے کا قوی امکان

Next Post

استعفے منظور کرو، استعفے منظور نہ کرو؛ پی ٹی آئی کا سیاسی و نظریاتی مخمصہ

نیا دور

نیا دور

Related Posts

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس، سانحہ بارکھان کیس میں سست روی پر تشویش کا اظہار

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس، سانحہ بارکھان کیس میں سست روی پر تشویش کا اظہار

by نیا دور
اپریل 1, 2023
0

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس 30 مارچ کو اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں سانحہ بارکھان کے متاثرہ خاندان...

صدر مملکت کی سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر قانونی ماہرین سے مشاورت

صدر مملکت کی سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر قانونی ماہرین سے مشاورت

by نیا دور
اپریل 1, 2023
0

اعلی عدلیہ سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی توثیق کھٹائی میں پڑ گئی۔ صدر مملکت عارف علوی نے عدالتی...

Load More
Next Post
استعفے منظور کرو، استعفے منظور نہ کرو؛ پی ٹی آئی کا سیاسی و نظریاتی مخمصہ

استعفے منظور کرو، استعفے منظور نہ کرو؛ پی ٹی آئی کا سیاسی و نظریاتی مخمصہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

سیاسی معاملات میں عدالتی مداخلتوں کا راستہ بند ہو جانا چاہئیے

سیاسی معاملات میں عدالتی مداخلتوں کا راستہ بند ہو جانا چاہئیے

by رضا رومی
مارچ 31, 2023
0

...

Shehbaz-Sharif-Vs-Bandial

چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے سے آئینی حکمرانی کا خواب پورا نہیں ہوگا

by اعجاز احمد
مارچ 29, 2023
0

...

الیکشن پہلے عمران خان نے رکوائے، پھر شہباز شریف نے

الیکشن پہلے عمران خان نے رکوائے، پھر شہباز شریف نے

by شاہد میتلا
مارچ 31, 2023
0

...

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In