وزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں کام کر رہے سری لنکن مینجر کو زندہ جلائے جانے والے واقعے کو پاکستان کیلئے ایک شرمناک دن قرار دیدیا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں وزیراعظم عمران خان نے لکھا کہ مشتعل گروہ کا سیالکوٹ میں ایک کارخانے پر گھناؤنا حملہ اور سری لنکن مینیجر کا زندہ جلایا جانا پاکستان کیلئے ایک شرمناک دن ہے۔
وزیراعظم نے لکھا کہ میں خود اس معاملے کی تحقیقات کی نگرانی کر رہا ہوں۔ میں دو ٹوک انداز میں واضح کر دوں کہ ذمہ داروں کو کڑی سزائیں دی جائیں گی۔ گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔
The horrific vigilante attack on factory in Sialkot & the burning alive of Sri Lankan manager is a day of shame for Pakistan. I am overseeing the investigations & let there be no mistake all those responsible will be punished with full severity of the law. Arrests are in progress
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) December 3, 2021
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ سیالکوٹ واقعے میں ملوث 50 درندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ اس اہم معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری آر پی اور اور کمشنر گوجرانوالہ کو سونپ دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ 18 گھنٹوں میں اس واقعے کی انکوائری مکمل کر لی جائے گی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اور چہرے شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کی مدد سے تمام ذمہ داروں کو گرفتار کیا جائے گا۔
Around 50 beasts involved in #Sialkot incident have been arrested so far.
RPO and Commissioner Gujranwala are in Sialkot and conducting inquiry.
Inquiry will be finalized in 48 hours.CCTV footages and NADRA's face recognition techniques will be used to arrest all the culprits.
— Azhar Mashwani (@MashwaniAzhar) December 3, 2021
یہ بھی پڑھیں: توہین مذہب کے الزام میں ہجوم نے سری لنکن فیکٹری مینجر کو جلا کر قتل کر دیا
خیال رہے کہ سیالکوٹ میں مبینہ طور پر توہین مذہب اور گستاخی کے الزام میں سری لنکا سے تعلق رکھنے والے جنرل مینجر پریانٹا کمارا کو مشتعل افراد نے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ ہلاک ہو گیا، مشتعل ہجوم نے اسے قتل کرنے کے بعد اسکی نعش کو انتہائی بے رحمی سے جلا دیا۔ مشتعل مظاہرین نے مظلوم پر تشدد کرتے وقت ”لبیک لبیک” کے نعرے لگائے۔
سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کے بہیمانہ قتل میں ملوث ملزمان نے میڈیا کے سامنے دھڑلے سے ناصرف اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے بلکہ اعلان کیا کہ انبیائے کرام کی جو بھی گستاخی کرے گا، اس کا سر تن سے جدا کر دیں گے کیونکہ یہ ہمارے نبی ﷺ کا فرمان ہے۔
طلحہ اور فرحان نامی ملزموں کا اپنے اعترافی بیان میں کہنا تھا کہ فیکٹری کی دیوار کے اوپر ”لبیک یا حسین” اور ”درود شریف” لکھا ہوا تھا۔ ہم صبح جب کام پر آئے تو اسے پھاڑ کر باسکٹ کے اوپر پھینکا گیا تھا۔
ملزمان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس واقعے کے بارے میں فوری طور پر فیکٹری فورمین کو آگاہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سری لنکن شہری پرانتھا کمار اس اقدام پر معافی مانگے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پرانتھا کمار کے پاس احتجاج کرتے ہوئے پہنچے تو وہ اپنے دفتر میں بھاگ گیا۔ ہم نے مینجمنٹ سے بات کی لیکن جب سری لنکن شہری کیخلاف کوئی ایکشن لیا گیا تو ہم نے سب کو اکھٹا کرکے فیکٹری کے باہر احتجاج شروع کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہم نے سری لنکن مینجر کو جہنم واصل کیا، ملزمان میڈیا کے سامنے سب سچ بول پڑے
دونوں ملزموں نے میڈیا کے سامنے اعتراف کیا کہ ہم سب نے اکھٹے ہو کر سری لنکن شہری کو ذلیل وخوار کرکے واصل جہنم کر دیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ سے کوئی بھی ہمارے انبیائے کرام کے بارے میں ایسی گستاخی کرے گا تو اس کا یہی حال کیا جائے گا۔
ملزموں نے کہا کہ کیونکہ ہمارے نبی پاک کا فرمان ہے کہ ‘جو بھی نبیوں کی شان میں گستاخی کرے، اس کا سر تن سے جدا کر دیا جائے’۔ طلحہ نامی نوجوان کی یہ بات سنتے ہی وہاں موجود لوگ لبیک لبیک یا رسول اللہ کے فلک شگاف نعرے لگانے لگے۔
نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی علامہ طاہر اشرفی سری لنکن شہری کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی افسوسناک قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں ملوث مجرموں کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ توہین ناموس رسالت ﷺ اور توہین مذہب کا قانون موجود ہے، سری لنکن منیجر کو قتل کرنے والوں نے اس قانون کی بھی توہین کی ہے۔ یہ قتل غیر اسلامی اور غیر انسانی ہے۔
Killing in Sialkot
Dear friends
First of all, my heartfelt condolences to the family of the deceased person who was killed so brutally.
Secondly, leaving aside any reason for this heinous act-religious or not – no one has the right to take someone’s life. PERIOD.
Thirdly, use of religion to incite uneducated and ignorant people to take law in to their own hands must not happen in a society.
Fourthly, I am happy that from local people, religious leaders, political representatives, army Chief and PM Imran Khan has taken strong notice of this barbaric action and people are being arrested right away.
Let us hope that the guilty people including the police that watched without taking any action would be punished as harshly as possible.
This disgraceful action is a shame on the country, nation and religion.