سری لنکن مینجر کا زندہ جلایا جانا پاکستان کیلئے ایک شرمناک دن ہے:وزیراعظم

سری لنکن مینجر کا زندہ جلایا جانا پاکستان کیلئے ایک شرمناک دن ہے:وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں کام کر رہے سری لنکن مینجر کو زندہ جلائے جانے والے واقعے کو پاکستان کیلئے ایک شرمناک دن قرار دیدیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں وزیراعظم عمران خان نے لکھا کہ مشتعل گروہ کا سیالکوٹ میں ایک کارخانے پر گھناؤنا حملہ اور سری لنکن مینیجر کا زندہ جلایا جانا پاکستان کیلئے ایک شرمناک دن ہے۔

وزیراعظم نے لکھا کہ میں خود اس معاملے کی تحقیقات کی نگرانی کر رہا ہوں۔ میں دو ٹوک انداز میں واضح کر دوں کہ ذمہ داروں کو کڑی سزائیں دی جائیں گی۔ گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔

https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1466770570637422592?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1466770570637422592%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.bbc.com%2Furdu%2Fpakistan-59515723

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ سیالکوٹ واقعے میں ملوث 50 درندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ اس اہم معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری آر پی اور اور کمشنر گوجرانوالہ کو سونپ دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ 18 گھنٹوں میں اس واقعے کی انکوائری مکمل کر لی جائے گی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج اور چہرے شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کی مدد سے تمام ذمہ داروں کو گرفتار کیا جائے گا۔

https://twitter.com/MashwaniAzhar/status/1466750438062141443?s=20

یہ بھی پڑھیں: توہین مذہب کے الزام میں ہجوم نے سری لنکن فیکٹری مینجر کو جلا کر قتل کر دیا

خیال رہے کہ سیالکوٹ میں مبینہ طور پر توہین مذہب اور گستاخی کے الزام میں سری لنکا سے تعلق رکھنے والے جنرل مینجر پریانٹا کمارا کو مشتعل افراد نے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ ہلاک ہو گیا، مشتعل ہجوم نے اسے قتل کرنے کے بعد اسکی نعش کو انتہائی بے رحمی سے جلا دیا۔ مشتعل مظاہرین نے مظلوم پر تشدد کرتے وقت ''لبیک لبیک'' کے نعرے لگائے۔

سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کے بہیمانہ قتل میں ملوث ملزمان نے میڈیا کے سامنے دھڑلے سے ناصرف اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے بلکہ اعلان کیا کہ انبیائے کرام کی جو بھی گستاخی کرے گا، اس کا سر تن سے جدا کر دیں گے کیونکہ یہ ہمارے نبی ﷺ کا فرمان ہے۔

طلحہ اور فرحان نامی ملزموں کا اپنے اعترافی بیان میں کہنا تھا کہ فیکٹری کی دیوار کے اوپر ”لبیک یا حسین” اور ”درود شریف” لکھا ہوا تھا۔ ہم صبح جب کام پر آئے تو اسے پھاڑ کر باسکٹ کے اوپر پھینکا گیا تھا۔

ملزمان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس واقعے کے بارے میں فوری طور پر فیکٹری فورمین کو آگاہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سری لنکن شہری پرانتھا کمار اس اقدام پر معافی مانگے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پرانتھا کمار کے پاس احتجاج کرتے ہوئے پہنچے تو وہ اپنے دفتر میں بھاگ گیا۔ ہم نے مینجمنٹ سے بات کی لیکن جب سری لنکن شہری کیخلاف کوئی ایکشن لیا گیا تو ہم نے سب کو اکھٹا کرکے فیکٹری کے باہر احتجاج شروع کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ہم نے سری لنکن مینجر کو جہنم واصل کیا، ملزمان میڈیا کے سامنے سب سچ بول پڑے

دونوں ملزموں نے میڈیا کے سامنے اعتراف کیا کہ ہم سب نے اکھٹے ہو کر سری لنکن شہری کو ذلیل وخوار کرکے واصل جہنم کر دیا۔ انہوں  نے اعلان کیا کہ آئندہ سے کوئی بھی ہمارے انبیائے کرام کے بارے میں ایسی گستاخی کرے گا تو اس کا یہی حال کیا جائے گا۔

ملزموں نے کہا کہ کیونکہ ہمارے نبی پاک کا فرمان ہے کہ ‘جو بھی نبیوں کی شان میں گستاخی کرے، اس کا سر تن سے جدا کر دیا جائے’۔ طلحہ نامی نوجوان کی یہ بات سنتے ہی وہاں موجود لوگ لبیک لبیک یا رسول اللہ کے فلک شگاف نعرے لگانے لگے۔

نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی علامہ طاہر اشرفی سری لنکن شہری کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی افسوسناک قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں ملوث مجرموں کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ توہین ناموس رسالت ﷺ اور توہین مذہب کا قانون موجود ہے، سری لنکن منیجر کو قتل کرنے والوں نے اس قانون کی بھی توہین کی ہے۔ یہ قتل غیر اسلامی اور غیر انسانی ہے۔