اگلا آرمی چیف کون؟ فیصلہ A اور S نہیں، B کرے گا: نجم سیٹھی

اگلا آرمی چیف کون؟ فیصلہ A اور S نہیں، B کرے گا: نجم سیٹھی
سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ اگلا آرمی کون ہوگا یا کون رہے گا؟ بات اسٹیبلشمنٹ قیادت کی ہی مانی جائے گی۔ یہ اہم فیصلہ A اور S نہیں بلکہ B کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ نومبر میں ہونے والی تبدیلی اب اتنی اہم نہیں رہی۔ اس لئے یہ سمجھنا کہ وہاں کچھ فیصلے ہونے والے ہیں، جن سے حالات تبدیل ہونگے، میں سمجھتا ہوں کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ کچھ فیصلے کر لئے گئے ہیں۔ اگر موجودہ حکومت رہی تو جو بھی اسٹیبشلمنٹ کی قیادت کی خواہش ہوگی کہ اگلا آرمی چیف کون بنے یا کون رہے تو وہی بات مانی جائے گی، فل سٹاپ۔

یہ اہم باتیں نجم سیٹھی نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے یاد ہے جب نواز شریف کے دور میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی ہونی تھی، میں اس وقت میں جیو ٹی وی سے وابستہ تھا۔ منیب فاروق نے ایک پروگرام میں مجھ سے پوچھا کہ ہمیں بتا تو دیں کہ پاک فوج کا اگلا سپہ سالار کون بننے جا رہا ہے؟ لیکن اس وقت بہت سختی سے ہر چیز پر کنٹرول کیا گیا تھا کسی کو سمجھ نہیں آ رہی تھی کیونکہ نواز شریف نے یہ فیصلہ اپنے دل کے اندر چھپا کر رکھا ہوا تھا۔ حتیٰ کہ مسلم لیگ ن کی لیڈرشپ کو بھی کوئی علم نہیں تھا۔ میری چڑیا آتی تھی جاتی تھی لیکن کوئی خبر نہیں لا پا رہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے خود ہی خبر لینے کیلئے جانے کا فیصلہ کیا اور گیا۔ اس وقت مجھے جو بات پتا چلی اس کا میں نے اپنے پروگرام میں اشارہ کیا کہ ‘’A’’ is for Apple and ‘’B’’ is for Apple of Nawaz Sharif Eye۔ اس وقت لوگوں نے شور مچایا لیکن سمجھنے والوں نے میری بات سمجھ لی تھی۔

نجم سیٹھی نے بتایا کہ میرا شو ختم ہوا تو مجھے فون آیا کہ آپ نے غلط کہا ہے B نہیں بلکہ A ہی آرمی چیف بنے گا۔ مجھے کہا گیا کہ آپ کل کے پروگرام میں اپنا موقف تبدیل کر لیں کیونکہ اگر A بن گیا تو آپ کو نہیں چھوڑے گا لیکن ایسا نہیں ہوا اور پھر بالاخر B ہی بن گیا۔ اب میں ایک اور بات بتانے لگا ہوں کہ اب نہ A ہوگا اور نہ ہی S فیصلہ کرے گا فیصلے جو بھی ہونگے وہ B ہی کرے گا۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کے عمران خان اور نواز شریف کی اس میں کوئی کارکردگی نہیں ہے۔ اس میں پہلے بھی جو رکاوٹ آرہی تھی وہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے تھی۔ انہوں نے ہی یہ رکاوٹ دور کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا کریڈٹ آپ کی نیشنل سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو جاتا ہے۔ خاص طور پر جنرل باجوہ اینڈ کمپنی جنہوں نے یہ فیصلے کرکے منی لانڈرنگ، ایکسپورٹ آف ٹریررازم کو لگام ڈالی ہے۔