پولیس کی تحویل میں موجود پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے فوج سے متعلق دیئے گئے اپنے بیان کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا خیال ہے کہ میں نے پارٹی لائن سے ہٹ کر کوئی بات نہیں کی اور بیان سوچ سمجھ کر دیا تھا۔
پولیس نے کہا ہے کہ شہباز گل نے انکشاف کیا کہ مقدمے کے حوالے سے بہت سا مواد میرے موبائل میں موجود ہے۔ جو ان کے ڈرائیور کے پاس ہے۔ پولیس پارٹی شہباز گل کے انکشاف پر ملزم کا موبائل برآمد کرنے گئی تھی، لیکن اظہار اللہ کے گھر پہنچنے پر ملزم واہلیہ اور 6 نامعلوم افراد نے پولیس پارٹی پر حملہ کردیا۔
ایف آئی آر کے مطابق موقع سے ایک ملزم نعمان اور اس کی اہلیہ سارہ مہرین کو گرفتار کرلیا گیا، جب کہ حزب اللہ، اظہار اللہ، سردار عمران، ظفر اقبال اور دیگر دو ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔
خیال رہے کہ پولیس نے9 اگست کے روز شہباز گل کو بغاوت کے کیس میں اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق شہبازگل کے بیان اور تقریر کا مقصد فوج میں بغاوت پھیلانا اور سازش کرنا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ شہباز گل نے کوشش کی فوج کے مختلف گروہ بن جائیں، ان کا مقصد فوجی جوانوں کو اپنے افسران کا حکم نہ ماننے کی ترغیب دینا تھا، شہباز گل نے ملک میں انتشار پھیلانے اور فوج کو کمزور اور تقسیم کرنے کیلئے بیان دیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق شہباز گل نے پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کیلئے بیان دیا اور ملک دشمن ایجنڈے کی تکمیل کرتے ہوئے مجرمانہ سازش کا مرتکب ہوا۔