جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی نے بھارت کو بے نقاب کر دیا

جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ پر پابندی نے بھارت کو بے نقاب کر دیا
گذشتہ ہفتے بھارت نے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (JKLF) پر پابندی لگا دی- 22 مارچ کو بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ حکام کو JKLF کے خلاف ’علیحدگی پسند جذبات ابھارنے کے ناقابلِ تردید ثبوت مل گئے ہیں‘- یہ تنظیم 1970 کی دہائی میں امان اللّٰہ خان اور مقبول بھٹ نے بنائی تھی-

ابتدا میں مسلح جدوجہد کرنے کے بعد، 1994 میں، یاسین ملک کی رہنمائی میں، پارٹی نے غیر معینہ مدت تک جنگ بندی کا اعلان کر دیا، جو تاحال جاری ہے- پارٹی کا مقصد بھارت اور پاکستان دونوں سے آزاد ایک خود مختار ریاست جموں و کشمیر کا قیام ہے-

اس وقت JKLF کی سربراہی یاسین ملک کر رہے ہیں- اسی ماہ، بھارت نے جموں و کشمیر جماعت اسلامی پر بھی پابندی عائد کی- یہ پابندیاں آزادی کی بڑھتی ہوئی مانگوں کے دوران سامنے آ رہی ہیں- 2018 میں سکیورٹی فورسز اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں 324 ہلاکتیں ہوئیں-

جس کے بعد پچھلے دس سال میں یہ وادی کا خونیں ترین سال رہا - JKLF نے اپنے اوپر لگی پابندی کو ’غیر جمہوری و غیر قانونی‘ قرار دیا ہے- پارٹی ترجمان رفیق بٹ نے یاسین ملک کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے- جو کہ 23 فروری سے زیرِ حراست ہیں- یاسین ملک کی اہلیہ مشال حسین ملک نے بھی پابندی کی مذمت کی ہے-