تاہم اب خطرناک اطلاعات سامنے آرہی ہیں اوربرطانوی میڈیا کی جانب سےبتایا جا رہا ہے کہ چین میں کرونا وائرس کے تقریباً اختتام کے بعد ایک بار پھر اس خطرناک گوشت مارکیٹ کو کھول دیا گیا ہے جہاں سے وائرس کے پھیلنے کا شبہ ظاہر کیا جارہاہے۔ جبکہ وہاں ایک بار پھر چمگادڑ، پینگولین اور کتوں کی فروخت شروع کردی گئی ہے۔چین کی اس گوشت مارکیٹ کے ذریعے کرونا وائرس پھیلنے کے بعد 55 سالہ شہری کی پہلی ہلاکت ہوئی تھی جس کے بعد یہ وبا عالمی وبا کا درجہ اختیار کرتی چلی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ یہ گوشت مارکیٹ اسی طرح سے دوبارہ اپنا کام کررہی ہے جس طرح کرونا وائرس کی وبا پھیلنے سے قبل یہاں مختلف جانوروں کے گوشت کی خریدو فروخت کا کام کیا جارہا تھا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ وائرس کے پھیلاؤ کے بعد چینی انتظامیہ کی جانب سے مارکیٹ کو پوری طرح سے زیر نگرانی ہے جس میں سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے، مارکیٹ میں کسی بھی شخص کو جانوروں کی ذبح شدہ اور خون آلود تصاویر لینے کی اجازت نہیں ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں نے ایک بار پھر چین میں اس طرح کی مارکیٹوں کے کھلنے کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے اور یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا وائرس چمگادڑ اور دوسرے جانوروں میں پوشیدہ ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ چین میں اس وائرس سے 81 ہزار سے زائد افراد متاثر اور 3 ہزار سے زائد ہلاک ہوئے۔