نشریاتی ادارے روئیٹرز کے مطابق چین کے شمالی صوبے ہیلونگجیانگ کے دارالخلافہ ہاربن کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہاں کرونا وائرس کی وبا وسیع پیمانے پر پھیل سکتی ہے۔ جبکہ ماہرین اس بات کا خدشہ ظاہر کرر ہیں کہ آیا یہ شہر عالمی سطح پر کرونا کی دوسری لہر کے پھیلنے کا باعث بننے جا رہا ہے جس کا آغاز روس اور سینٹرل ایشئین ریاستیں ہوں گی جن میں اب تک اس وائرس کی مار دوسری دنیا سے کافی کم ہے۔
بتایا گیا ہے کہ شہر کی آبادی ایک کروڑ کے قریب ہے۔ چینی حکومت نے سفری پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے مقامی میڈیا کے حوالے سے خبر دی ہے کہ شہر میں نہ تو ایسی کسی گاڑی کے داخلے کی اجازت ہے جو مقامی طور پر رجسٹرڈ نہیں اور نہ کسی دوسرے علاقے کے مکینوں کو کسی رہائشی علاقے میں جانے کی اجازت ہے۔
شہر میں پہلے ہی چین سے باہر یا پھر چین کے وبا سے متاثرہ علاقے سے آنے والوں کو کہا گیا تھا کہ وہ تہنائی اختیار کریں۔ہاربن کے روس کے ساتھ فضائی روابط برقرار ہیں اور وہاں منگل کو کورونا وائرس کے سات مصدقہ کیسز سامنے آئے۔ اس کے بعد مقامی منتقلی کے کیسز کی تعداد 52 ہو گئی ہے۔اس میں صحت یاب اور ہسپتال سے ڈسچارج ہونے والے مریض شامل نہیں ہیں۔
اس کے علاوہ روس سے آنے والے تین مسافر بھی متاثر ہوئے ہیں جبکہ 1400 افراد ایسے ہیں جنھیں رونا کی علامات ظاہر ہونے پر نگرانی میں رکھا گیا ہے۔چین نے کورونا وائرس کے 30 نئے کیسز کی تصدیق منگل کو کی تھی۔ ان میں سے 23 بیرونی منتقلی کے کیسز تھے۔ ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 4632 ہے جبکہ مصدقہ کیسز کی تعداد 82788 ہے۔
ماہرین انتباہ کر رہے ہیں کہ اگر ہاربن کرونا کی اگلی لہر کا ایپی سینٹر بنا تو اس کا نشانہ خاص طور پر روس اور اس سے ملحقہ سابقہ سویٹ ریاستیں ہوں گی۔