جو پہلی لہر میں کرونا کا شکار ہوئے انکے دوسری لہر میں بھی وائرس کا شکار ہونے کا خدشہ ہے'

جو پہلی لہر میں کرونا کا شکار ہوئے انکے دوسری لہر میں بھی وائرس کا شکار ہونے کا خدشہ ہے'
پہلی لہر کے دوران کرونا وائرس کا شکار ہونے والے  بیشتر مریضوں کے بارے میں سمجھا جاتا تھا کہ وہ اگر ایک بار رکونا کے شکار ہوگئے تو اب وہ دوبارہ اس بیماری کا کبھی شکار نہیں ہوں گے لیکن اس مفروضے کو بھی اب غلط ثابت کردیا گیا ہے۔

اس بیماری کی روک تھام کرنے والی اینٹی باڈیز بہت تیزی سے ختم ہوجاتی ہیں۔ جس سے عندیہ ملتا ہے کہ پہلی لہر میں کووڈ 19 کا شکار ہونے والوں میں اب اس کے خلاف مدافعت موجود نہیں اور وہ ایسے ہی ہیں جیسے کہ ایک ایسا شخص جو کبھی کرونا کا شکارنہیں ہوا۔ یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں میں سامنے آئی۔

امپرئیل کالج لندن کی اس تحقیق میں یہ معلوم پڑا ہے کہ ایک چوتھائی سے زائد افراد میں موسم گرما کے 3 ماہ کے دوران ہی اینٹی باڈیز ختم ہوگئیں۔ اینٹی باڈیز ایسے خامرے ہوتے ہیں جو مخصوص  بیماری پیدا کرنے والے جرثوموں کو مارتے ہیں۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایسے میں محتاط اندازمیں کہا جا سکتا ہے کہ ایسے افراد جو پہلی لہر کے دوران کرونا کا شکار ہوئے انہیں دوبارہ بھی کرونا وائرس لاحق ہوسکتا ہے۔