جرمنی کے سائنس دانوں نے کرونا وائرس کی عالمگیر وبا کے 4 ماہ مکمل ہونے کے بعد خوشخبری سناتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اب انسانوں میں اس وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہو چکی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بون یونیورسٹی ہسپتال نے جرمنی کی ایک سرحدی میونسپلٹی کے کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کے خون پر تحقیق کی، جس میں معلوم ہوا کہ اس آبادی کے بیش تر افراد میں نئے وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہو چکی ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق جرمنی کے قصبے گینجٹ میں کرونا وائرس سے متاثرہ زیادہ تر ایسے افراد تھے جن میں علامات ہی ظاہر نہیں ہوئیں، تحقیق کے دوران ان افراد میں اینٹی باڈیز پائی گئیں، جن میں اینٹی باڈیز پیدا ہوئیں وہ آبادی کے 15 فی صد تھے۔
اینٹی باڈیز کی موجودگی پر ریسرچ کے سلسلے میں ہینزبرگ کے مذکورہ قصبے کے چار سو گھرانوں کے 1 ہزار افراد میں اینٹی باڈیز کا ٹیسٹ کیا گیا، اور اس کے ساتھ ان افراد میں انفیکشن کی علامات کو بھی دیکھا گیا۔ پروفیسر ہینڈرک اسٹریک نے ریسرچ کے عبوری نتائج میں بتایا کہ 14 فی صد افراد میں مزاحمت پیدا ہو چکی ہے اور قصبے کی 15 فی صد آبادی اب وائرس سے محفوظ سمجھی جا سکتی ہے۔
پروفیسر گنٹر ہرٹ کا کہنا تھا کہ ہم 60 فیصد آبادی میں مزاحمت پیدا ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، تب ہی یہ وائرس مکمل طور پر آبادی سے غائب ہو سکتا ہے۔ اس تحقیق سے یہ امید ظاہر کی گئی ہے کہ 15 فیصد کا مطلب ہے کہ اب وائرس پھیلنے کی رفتار کم ہو چکی ہے۔