اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت ہدایات جاری کرے کہ پاکستان بھر میں بلوچ طلباء کو ہراساں نہ کیا جائے، ساتھ ہی حکم بھی دیا کہ قائد اعظم یونیورسٹی یقینی بنائے کہ بلوچ طلباء کو کوئی ہراساں نہ کرے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بلوچ طالبعلم حفیظ بلوچ کی بازیابی اور بلوچ طلبہ کو ہراساں کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے قائداعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو بلوچ طلبہ کی پروفائلنگ اور ہراساں کیے جانے کی انکوائری کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس عدالت کی ہدایت پر وزیر داخلہ سے بلوچ طلبہ کی ملاقات کرائی گئی اور بلوچ طلبہ نے درخواست دی اور وزیر داخلہ نے اس پر فیصلہ جاری کیا۔
درخواست گزار وکیل ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ وزیر داخلہ سے طلبہ کی ملاقات فائدہ مند نہیں بلکہ ہتک آمیز تھی کیونکہ وزیر داخلہ نے ملاقات میں واضح کہا کہ میں تو ایک دن کا مہمان ہوں اور وزیر داخلہ سے ہمیں کوئی امید نہیں اس عدالت سے امید ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ یونیورسٹی کے چانسلر یقینی بنائیں کہ کسی طالبعلم کو ہراساں نہ کیا جاسکے۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ جو طالبعلم لاپتہ ہے اس کا کیا بنا؟ اس پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ معلوم ہوا ہے کہ طالبعلم خضدار کے تھانے میں ہے اور دہشت گردی کا مقدمہ درج ہے۔
عدالت نے بتایا کہ ہونیورسٹی چانسلر (صدر پاکستان) یقینی بنائیں کہ بلوچ طلبہ کو ہراساں نہ کیا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 8 اپریل تک ملتوی کر دی