تفصیلات کے مطابق حکام کی جانب سے ایف آئی آر مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں توہینِ مذہب کے جھوٹے الزام میں بہیمانہ انداز میں شہید کیے جانے والے طالبِ علم مشال خان کے والد اقبال لالا، پروفیسر عمار علی جان، پشتون طالبِ علم عالمگیر وزیر، بائیں بازو کے سیاسی لیڈر فاروق طارق، محمد شبیر اور کامل خان کے خلاف درج کی گئی ہے۔
ان لوگوں پر لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی، نقصِ امن اور بغاوت کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
یہ الزامات ہفتے کو وزیرستان سے ایم این اے علی وزیر کے بھتیجے عالمگیر خان وزیر کے اچانک غائب ہو جانے کے بعد سامنے آئے ہیں۔ گو تاحال معلوم نہیں ہو سکا کہ عالمگیر وزیر کہاں ہیں، سوشل میڈیا پر تبصرہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ان کی گمشدگی کا تعلق غالباً طلبہ یکجہتی مارچ میں ان کی تقریر سے جڑا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس فیصلے پر کڑی تنقید سامنے آ رہی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل سے تعلق رکھنے والی سماجی کارکن رابعہ محمود کا کہنا تھا کہ یہ ایک مضحکہ خیز ایف آئی آر ہے۔
This is the FIR against PEACEFUL PROTESTORS of the #studentssolidaritymarch. I cannot get over how absolutely ludicrous this case is. #Humanrightsdefenders are not harming Pakistan. They merely want a violence free society where everyone can live with dignity. pic.twitter.com/PSI56DmSMT
— Rabia Mehmood - رابعہ (@Rabail26) December 1, 2019
سینیئر وکیل اسد جمال کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ہماری شہری آزادیوں پر ایک بیہودہ حملہ ہے
This FIR against peaceful citizens of this country is a vicious attack on our freedoms.
It is an attack on academic freedom, on dissent, on the youth of this country. It is an attack on our future.
Lawyers get your act together.#StudentSolidarityMarch pic.twitter.com/cw0hiiGNMU
— Asad Jamal (@LegalPolitical) December 1, 2019
عمار علی جان نے اس حوالے سے ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ان کی گورنر پنجاب سے ملاقات ہوئی تھی جس میں انہوں نے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا تھا۔ وزرا نے بھی اس مارچ اور اس کے مطالبات کے حق میں ٹوئیٹس کی تھیں۔ تو پھر ہم کس کی بات کا اعتبار کریں، اس ملک میں کوئی حکومت ہے بھی کہ نہیں؟
We have been nominated in an FIR. We met Governor who assured us of support. Ministers tweeted in our support. Protestors gathered & dispersed peacefully.
Do we even have a govt in our country? Can we trust anybody's words?
We are peaceful citizens & will remain undeterred. pic.twitter.com/KiixJt1uRj
— Ammar Ali Jan (@ammaralijan) December 1, 2019
طلبہ یکجہتی مارچ جمعہ 29 نومبر کو ملک کے 50 مختلف شہروں میں کیا گیا تھا۔ لاہور میں طلبہ، اساتذہ، وکلا، مزدوروں کی سماجی تنظیموں اور عوام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی تھی۔ مارچ میں سیاسی نظام کے خلاف اور بہتر تعلیمی نظام کے حق میں بھرپور نعرہ بازی کی گئی تھی۔