ایف آئی اے نے مرتضی سولنگی عمر چیمہ، اعزاز سید سمیت 49 صحافیوں اور سوشل میڈیا کارکنان کے خلاف افواج پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف پراپیگنڈے کے الزام کے تحت کیسز در ج کر لیے ہیں جن کا پیکا ایکٹ 2016 کے تحت ٹرائل کیا جائے گا۔ خبر کے مطابق ایف آئی اے کچھ ہی دیر میں انکے خلاف نوٹسز جاری کر رہی ہے۔ اس حوالے سے ڈان اخبار کی خبر میں کہا گیا ہے ان افراد کے خلاف سخت کارروائی کی امید ہے۔ ایف آئی اے ذرائع کے حوالے سے اخبار نے لکھا کہ ان میں سے کچھ کے خلاف ٹھوس ثبوت بھی مل چکے ہیں۔ ایف آئی اے کے حکام نے کہا ہے کہ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ ان صحافیوں میں اعزاز سید، اسد علی طور، احتشام افغان، مرتضی' سولنگی عمر چیمہ اور دیگر کئی صحافی شامل ہیں۔
نیا دور کے ایگزیکٹو ایڈیٹر مرتضیٰ سولنگی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ہم اس فسطائیت پر مبنی شعبدہ بازی کے آگے جھکیں گے نہیں۔ ہم اپنے بنیادی حقوق کی قربانی نہیں دیں گے۔ ہم آئین میں دی گئی آزادیوں کے لئے لڑتے رہیں گے۔
اس حوالے سے صحافی اسد علی طور نے نیا دور سے گفتگو میں کہا ہے کہ وہ حیران ہیں کہ ان کے خلاف یہ کونسے الزام ہیں۔ انہوں نے کہ وہ اپنے ساتھی صحافیوں جن کے کہ نام اس فہرست میں آئے ہیں انکے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ سوال اٹھانا اور رائے دینا ہمارے پیشے کا اولین اور بنیادی تقاضہ ہے۔ اگر ایک صحافی سوال نہیں اٹھائے گا اور رائے نہیں دے گا تو کون دے گا۔ ایک صحافی جو ایسا نہیں کرتا وہ اپنے پیشے اور اپنے پڑھنے اور سننے والوں کے ساتھ بھی غداری کرتا ہے۔
صحافی و تجزیہ کار عمار مسعود نے نیا دور کو بتایا کہ انہیں کسی قسم کا نوٹس نہیں موصول ہوا لیکن ڈان اخبار میں خبر چھپی ہے۔ پاکستان میں آزادی اظہار کے حالات سب کو معلوم ہیں۔ کئی صحافیوں کو اٹھایا گیا ہے، کئی کے ساتھ مار پیٹ کی گئی ہے۔ خبر یہاں چلی نہیں سکتی، کالم یہاں چھپ نہیں سکتا۔پہلے بھی صحافیوں اور سوشل میڈیا کارکنان پر کریک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ مجھے نہیں پتہ کہ اس خبر میں کتنا سچ ہے اور کتنا جھوٹ۔ صحافیوں کو غدار قرار دیا جاتا ہے، ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ ان کے خاندانوں کے لئے اس سے مشکل پیدا ہوتی ہے۔
عمار مسعود نے کہا کہ میرے لئے یہ خبر حیران کن نہیں ہے، یہ پاکستان میں معمول کی سی بات بن گئی ہے۔ لیکن میرے لئے میرے گھر والوں کا تحفظ مسئلہ ہے۔ میرے والد بیمار ہیں، ظاہر ہے وہ اس طرح کی خبروں سے پریشان ہوتے ہیں۔
صحافی اعزاز سید نے نیا دور کو بتایا کہ ابھی تک انہیں اس ضمن میں کوئی اطلاع نہیں ملی۔ نہ ہی ان سے کسی نے رابطہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے ضوابط کے مطابق پہلے معاملے کی انکوائری ہوتی ہے پھر طلب کیا جاتا ہے۔ ایسا کچھ نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ 10 روز قبل سینئر صحافی اور سابق چئیرمین پیمرا ابصار عالم کے خلاف جہلم میں غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ کراچی میں صحافی بلال فاروقی پر بھی اداروں کی عزت تار کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔