عاصم سلیم باجوہ پر لگے اثاثوں سے متعلق سنگین الزمات کی تحقیقات کرائی جائیں: پیپلز پارٹی کا مطالبہ

عاصم سلیم باجوہ پر لگے اثاثوں سے متعلق سنگین الزمات کی تحقیقات کرائی جائیں: پیپلز پارٹی کا مطالبہ
پیپلز پارٹی نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی  جنرل ریتائرڈ عاصم سلیم باجوہ کے اثاثوں سے متعلق تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔

پیپلز پارٹی ترجماان فرحت اللہ بابر سے منسوب بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی جنرل ر عاصم سلیم باجوہ کے اثاثوں سے متعلق خبروں پر تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے۔ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ جنرل ر عاصم سلیم باجوہ کے خلاف سنگین الزامات سامنے آئے ہیں جن کی تحقیقات ہونی چاہیں۔ اس سے قبل مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز بھی حکومت سے یہ مطالبہ کر چکی ہیں کہ عاصم باجوہ کے معاملات کی تحقیقات کرائی جائیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے تحقیقاتی صحافی احمد نورانی نے فیکٹ فوکس نامی ویب سائٹ پر خبر دی تھی کہ عاصم باجوہ، جو کہ اس وقت چین پاکستان اقتصادی راہداری، جسے عرفِ عام میں CPEC کہا جاتا ہے، کے سربراہ ہیں نے پاکستان سے باہر جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔

احمد نورانی کے مضمون کے مطابق عاصم باجوہ کے بھائیوں، اہلیہ اور بچوں کی چار ممالک میں 99 کمپنیاں، 130 سے زائد فعال فرنچائر ریسٹورنٹس اور 13 کمرشل جائیدادیں ہیں، جن میں سے امریکہ میں دو شاپنگ مالز بھی ہیں۔

عاصم سلیم باجوہ نے اس سے متعلق ایک ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ان الزامات کو سختی سے رد کرتے ہیں۔

دوسری جانب ترجمان چیئرمن پیپلز پارٹی سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا ہے کہوزیراعظم کے معاون اور چیئرمن سی پیک کے سنجیدہ مالی سکینڈل پر حکومت کی خاموشی اور کچھ نہ کرنا حیران کن ہے۔

صحافی احمد نورانی کی خبر میں عاصم سلیم باجوہ کے ظاہر نہ کردہ اثاثوں اور کاروبار کا انکشاف کیا گیا ہے۔ وزیراعظم کے معاون کے ظاہر کردہ اثاثوں اور انکشاف میں سامنے ائے اثاثوں اور کاروبار میں تضاد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت تو نام نہاد احتساب پر اتراتی ہے اسے اس معاملے میں بھی کارروائی کرنی چاہئے تھی۔ حکومت اپنے دکھاوے کے احتساب کے بیانیے کے برعکس اس معاملے پر مکمل خاموش ہے۔

عاصم سلیم باجوہ کے اثاثوں اور کاروبار کے متعلق انکشافات حکومت اور نیب کیلئے امتحان ہے۔ جس پھرتی کا مظاہرہ اپوزیشن کے احتساب کے وقت کیا جاتا ہے معاون خصوصی کے معاملے بھی وہی پھرتی دکھائی جانی چاہئے۔ عاصم سلیم باجوہ پر عائد الزامات سنگین نوعیت کے ہیں تحقیقات کی جائے۔ اپوزیشن تو شروع سے کابینہ کے غیرمنتخب ارکان کی اثاثوں کی تحقیقات کا مطالبہ کرتی آئی ہے۔

معاونین خصوصی سمیت تمام غیرمنتخب حکومتی عہدیداروں کو منتخب ارکان کی طرح احتساب کا سامنا کرنا چاہئے۔

غیرمنتخت معاونین کے مالی امور کی شفاف تحقیقات ہوں تو بہت بڑے انکشافات ہوں گے۔