یونیورسٹی آف جھنگ میں بھرتیاں؛ گورنر پنجاب منتخب امیدواروں کو تعینات کریں

پی ٹی آئی کے منسٹر راجہ یاسر ہمایوں نے یہ سب سیاسی عناد کی وجہ سے کیا۔ جھنگ سٹی کا ایم پی اے معاویہ اعظم تھا، اس نے تحریک عدم اعتماد میں حمزہ شہباز کو ووٹ دیا اور یونیورسٹی کے افتتاح کے پروگرام میں گورنر بلیغ الرحمٰن صاحب کو بلایا جس کی وجہ سے منسٹر صاحب ناراض ہو گئے اور انہوں نے سارے پروسیجر کو غلط قرار دے دیا۔

یونیورسٹی آف جھنگ میں بھرتیاں؛ گورنر پنجاب منتخب امیدواروں کو تعینات کریں

میرا نام رضوان علی ہے اور میں ضلع جھنگ کا رہائشی ہوں۔ میں نے ایم ایس سی (آنرز) ایگریکلچر انجینیئرنگ کی ہوئی ہے۔

مئی 2019 میں یونیورسٹی آف جھنگ میں اسسٹنٹ کنٹرولر آف ایگزیمینیشن کی آسامیاں آئیں۔ میں نے اپلائی کیا۔ 7 نومبر 2021 کو ٹیسٹ ہوا جس میں میرے 75/100 نمبر آئے اور میں 203 اُمیدواروں میں سے پہلے نمبر پر آیا۔ اس کے بعد 9 فروری 2022 کو سلیکشن بورڈ کے سامنے انٹرویو ہوا جس میں میری سلیکشن ہو گئی۔ اس کے بعد ایجنڈا سنڈیکیٹ کمیٹی میں گیا جس کے سربراہ اس وقت کے پی ٹی آئی کے ایچ ای سی منسٹر راجہ یاسر ہمایوں تھے۔ سنڈیکیٹ کی تین میٹنگز ہوئیں اور اس کے بعد منسٹر صاحب نے شارٹ نوٹس پر ایک میٹنگ کال کی جس میں سنڈیکیٹ کمیٹی کے تمام ممبران بھی موجود نہیں تھے اور یہ اعتراض لگا کر سارا سلیکشن پراسس ختم کر دیا کہ اپائنٹمنٹ میں تاخیر ہوئی ہے۔

یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ محترم منسٹر صاحب نے یہ سب صرف سیاسی عناد کی وجہ سے کیا۔ جھنگ سٹی کا ایم پی اے معاویہ اعظم تھا اور اس نے تحریک عدم اعتماد میں حمزہ شہباز کو ووٹ دیا تھا۔ انہوں نے یونیورسٹی کے افتتاح کے پروگرام میں گورنر بلیغ الرحمٰن صاحب کو بلایا جس کی وجہ سے منسٹر صاحب ناراض ہو گئے اور انہوں نے سارے پروسیجر کو غلط قرار دے دیا۔ گورنر صاحب کے افتتاح میں شرکت کرنے کے 72 گھنٹے کے اندر معاویہ اعظم کو سنڈیکیٹ کمیٹی سے سی ایم پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے نکال دیا اور پی ٹی آئی کے ایم پی اے رانا شہباز کو سنڈیکیٹ کمیٹی کا ممبر بنا دیا۔ یہ سب ریکارڈ پر موجود ہے۔

یونیورسٹی انتظامیہ تاخیر کی وجہ کووڈ 19 اور وویمن یونیورسٹی کیمپس کا یونیورسٹی آف جھنگ میں merger بتاتی ہے۔ وجہ کوئی بھی ہو اس میں امیدوار کا کیا قصور ہے؟

اس کے بعد ہم گورنر صاحب کے پاس اپیل میں چلے گئے جو پنجاب کی سب یونیورسٹیوں کے چانسلر ہوتے ہیں۔ 9 جون 2023 کو ہماری hearing ہوئی گورنر صاحب کے سامنے۔ اس میں چیئرمین ایچ ای سی محترم شاہد منیر صاحب جو یونیورسٹی آف جھنگ کے اس وقت وی سی تھے جب یہ اپائنٹمنٹ ہو رہی تھی، انہوں نے شمولیت کی اور یونیورسٹی آف جھنگ کی موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر نبیلہ رحمان صاحبہ بھی آئیں۔ اس ساری کارروائی کے بعد گورنر صاحب کے ریمارکس تھے کہ بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ یونیورسٹی اور ایچ ای سی دونوں امیدوار کے حق میں ہوں، آپ کے کیس میں یہ دونوں اتھارٹیز آپ کے ساتھ ہیں۔ اب 5 ماہ ہونے کو ہیں لیکن گورنر آفس کی طرف سے کوئی فیصلہ نہیں آیا۔

میں ٹیسٹ میں پہلے نمبر پر ہوں، انٹرویو کلیئر ہے، degrees میں بھی کوئی ایشو نہیں۔ پہلے منسٹر صاحب نے سیاست کی وجہ سے سب کچھ ختم کر دیا، اب گورنر صاحب سب حقائق جانتے ہوئے تاخیر کر رہے ہیں۔ جب بھی کال کرتا ہوں تو جواب ملتا ہے گورنر صاحب مصروف ہیں، اگلے ہفتے فیصلہ ہو جائے گا۔

میری گزارش ہے کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن اس معاملے پر توجہ دیں اور ہمارا جائز حق ہم تک پہنچائیں۔