خیبرپختونخوا میں بچوں سے زیادتی میں ملوث افراد کے خلاف سزاؤں کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں عمر قید کی سزا میں کسی قسم کی معافی نہ دینے اور سزا موت کی صورت میں مجرموں کی پھانسی کی ویڈیو اور آڈیو بنا کر تشہیر کی تجاویز دی گئی ہیں۔
صوبائی وزیر سماجی بہبود ہشام انعام اللہ کی زیر صدرات صوبائی اسمبلی کی ذیلی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں یہ تجاویز دی گئیں۔ ذیلی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفئیر ایکٹ 2010 میں ترامیم کے حوالے سے تجاویز کو بھی حتمی شکل دی گئی۔
کمیٹی نے اپنی تجاویز میں کہا کہ بچوں سے ذیادتی میں ملوث افراد کی سزاؤں میں کسی قسم کی معافی نہیں ہوسکے گی اور عمر قید کی سزا طبعی موت تک کی ہو گی جب کہ سرعام پھانسی کی بجائے سزائے موت پانے والے مجرموں کی پھانسی کی ویڈیو اور آڈیو بنا کر اس کی تشہیر کی جا سکتی ہے۔
کمیٹی نے بچوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی ہراسانی یا زیادتی کے مرتکب افراد کو کسی بھی تعلیمی ادارے میں ملازمت نہ دینے کی بھی تجویز دی ہے۔ اس کے علاوہ کمیٹی نے پورنو گرافی میں ملوث افراد کے لیے 14 سال تک قید کی سزا اور 50 لاکھ روپے تک کے جرمانے تجویز دی ہے۔
واضح رہے کہ ملک میں بچوں کے ساتھ بڑھتے ہوئے جنسی زیادتی کے واقعات کے بعد مؤثر قانون سازی کی تیاریاں کی جا رہی ہیں تاکہ مجرمان کو سخت سے سخت سزا سنائی جا سکیں۔