پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی ضمانت منظور

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی ضمانت منظور
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے الیکشن کمیشن کے خلاف نفرت پھیلانے کے الزام میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج فیضان گیلانی نے فواد چوہدری کی جانب سے دائر  درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری پر سماعت کی۔

دوران سماعت تفتیشی افسر نے کیس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا جبکہ فواد چوہدری کی جانب سے ان کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل بابر اعوان نے فواد چوہدری کے خلاف درج ایف آئی آر پڑھ کر سنائی۔بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری پر ریاست کے خلاف نفرت پھیلانے کی دفعہ شامل کی گئی۔ الیکشن کمیشن ریاست یا حکومت نہیں بلکہ محض ایک اتھارٹی ہے۔کیس میں لگائی گئی دفعات بنتی ہی نہیں۔ فواد چوہدری کی گفتگو غیر ضروری تھی لیکن مقدمہ نہیں بنتا۔

بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی کہ فواد چوہدری کی درخواست ضمانت منظور کی جائے۔

جج نے سوال کیا کہ آپ کیسے توقع کر سکتے ہیں کہ کسی لیڈر کی ایسی گفتگو پر ردعمل نہیں آئے گا؟ اس سے پہلے ایک خاتون جج سے متعلق جو الفاظ کہے گئے وہ بھی سامنے ہے۔کیا اس کیس میں بھی بعد میں معافی مانگیں گے؟ ایسی کوئی بات کیا ہی نہ کریں جس پر بعد میں معافی مانگنی پڑے۔

ایڈیشنل سیشن جج فیضان گیلانی نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فواد چوہدری کی ضمانت بعد از  گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں 20 ہزار کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

جج فیضان گیلانی نے ریمارکس دیئے کہ اس شرط پر ضمانت دے رہا ہوں کہ فواد چوہدری ایسی توہین آمیز گفتگو دوبارہ نہیں دہرائیں گے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص احمد راجہ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ دوران سماعت عدالت نے فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔