اسلام آباد ہائیکورٹ کی برہمی پر انتظامیہ نے اینٹوں کے بھٹوں سے جبری مشقت کی وجہ سے لاپتا تمام بچوں کو بازیاب کرالیا۔
گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں عدالتی احکامات کے باوجود اینٹوں کے بھٹوں سے جبری مشقت کرنے والے بچوں کی عدم بازیابی پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اسلام آباد پولیس اور انتظامیہ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کسی بڑے آدمی کا بچہ غائب ہوتا تو پوری ریاست ڈھونڈ رہی ہوتی۔ یہ بوڑھی غریب ماں عدالت میں کھڑی ہے اور یہ تو وہ لوگ ہیں جن کی عدالتوں تک رسائی بھی ناممکن بنا دی گئی ہوئی ہے.
ایس ایچ او نے عدالت کو بتایا کہ اینٹوں کے بھٹے پر چھاپا مارا مگر بچے وہاں نہیں تھے جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آپ کہہ رہے ہیں بچے غائب ہیں اور آپ نے ایف آئی آر تک نہیں کاٹی؟
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 48 گھنٹوں میں لاپتا بچے بازیاب کرانےکا حکم دیا تھا۔
عدالت کی برہمی اور مہلت پر انتظامیہ نے کارروائی کی جس میں تمام بچوں کو بازیاب کرالیا گیا۔ پولیس کے مطابق جبری مشقت والے بچوں کو تھانا نون کےعلاقے سے بازیاب کرایا گیا ہے جب کہ تمام بچے بھٹہ مالک کی گرفتاری کےبعد بازیاب ہوئے۔