'بجٹ سیشن کے دوران ناراض حکومتی ارکان کو فون کرکے بلایا گیا'

'بجٹ سیشن کے دوران ناراض حکومتی ارکان کو فون کرکے بلایا گیا'
اعزاز سید نے کہا ہے کہ یہ سچ ہے کہ ملکی سیاسی موسم اور حالات بدل گئے ہیں لیکن اس بات پر تو غور کیا جائے کہ جب بجٹ سیشن پیش کیا گیا تو تمام حکومتی ارکان وہاں موجود تھے، جو ناراض بھی تھے انھیں فون کرکے کہا گیا کہ اجلاس میں پہنچیں تو وہ اچھے بچوں کی طرح اجلاس میں پہنچ گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئینی طور پر قومی اسمبلی کا اجلاس اسی وقت آگے چلے گا جب منی بجٹ سینیٹ سے پاس ہو کر آئے گا۔ یہ بات انہوں نے نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے احمد بلال کا کہنا تھا کہ جمعے کے دن عموماً ہمارے اراکین اسمبلی اپنے اپنے حلقوں میں چلے جاتے ہیں۔ اس لئے اس دن پارلیمنٹ میں زیادہ حاضری نہیں ہوتی۔ اس کے علاوہ جمعہ کے روز منی بجٹ پر ووٹنگ کا عمل نہیں صرف بحث ہی ہونا تھی۔ ہمارے اراکین بحث کو اتنی اہمیت نہیں دیتے کیونکہ ان کے نزدیک اس کا کوئی خاص فائدہ ہونا نہیں ہے۔
محسن بیگ کے حالیہ بیان پر بات کرتے ہوئے اعزاز سید کا کہنا تھا کہ انھیں اخبار یا ایجنسی کا سربراہ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے حالانکہ وہ اور بھی بہت کچھ ہیں۔ وہ ہمارے پاور پلیئرز کے بہت قریبی ہیں۔ ان کا ایک پس منظر ہے۔ انہوں نے عمران خان کے بارے میں انہوں نے جو باتیں کیں، وہ نئی نہیں ہیں۔
اعزاز سید کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ محسن بیگ کسی کے کہنے پر ایسی باتیں کر رہے ہیں۔ انھیں یا تو کوئی ذاتی رنجش ہے یا وہ کسی بات پر مایوسی کا شکار ہوئے ہیں۔ وہ حالات کا رخ دیکھ کر ایسی باتیں کر رہے ہیں جس پر کسی کو اعتراض نہیں ہے۔
انصار عباسی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا میرا ان کیساتھ بہت سی باتوں پر نظریاتی اختلاف ہے لیکن ان کی پروفیشنل سچائی کا میں مداح ہوں۔ ان پر آج تک کوئی پیسوں کا الزام نہیں لگا سکا۔ ان کی خبروں نے پاکستان کی تاریخ کے دھارے موڑے ہیں۔ انہوں نے رانا شمیم کے بیان حلفی کے بارے میں بھی جو خبر دی وہ بالکل درست ہے۔
نادیہ نقی کا کہنا تھا کہ محسن بیگ ماضی میں عمران خان کے طرز حکومت، ان کی شخصیت، ان کے طرز حکمرانی اور گورننس کو بڑا سپورٹ کرتے تھے جبکہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے بہت بڑے ناقد تھے، لیکن گذشتہ 4 مہینوں سے ان کا سافٹ وئیر تبدیل ہو گیا ہے۔ یہ اچھی بات ہے اب انہوں نے بعض انکشافات کر دئیے ہیں لیکن ہمیں ان کے پس منظر کو بھی دیکھنا چاہیے۔ سوال یہ ہے کہ انہوں نے یہ باتیں خود کیں یا کہیں سے ہدایت ملنے پر ان سے کہلوائی گئی ہیں۔
مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ محسن بیگ کوئی گمنام شخصیت نہیں ہیں۔ ان کے پاکستانی میڈیا، سیاست اور ماضی کی حکومتوں کیساتھ تعلقات ہم سب کے علم میں ہیں۔ ہم ان کے ماضی پر گفتگو کرنے نہیں بیٹھے۔ تاہم انہوں نے جو باتیں کیں وہ اس سے پہلے بھی بہت سے لوگ کر چکے ہیں، جن کی لمبی فہرست ہے۔ جس بات پر مجھے حیرانی ہوئی وہ یہ ہے کہ اب شہزاد اکبر اور شہباز گل ٹویٹس کرکے کہہ رہے ہیں کہ وہ غیر قانونی سہولتیں مانگ رہے تھے۔