مذاکرات چاہتے ہیں لیکن جہاد بھی نہیں چھوڑ سکتے: نائب امیر افغان طالبان سراج الدین حقانی

مذاکرات چاہتے ہیں لیکن جہاد بھی نہیں چھوڑ سکتے: نائب امیر افغان طالبان سراج الدین حقانی

افغان طالبان کے نائب امیر اور حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی نے کہا ہے کہ امارت اسلامی تمام مسائل کا حل مزاکرات کے ذریعے سے چاہتی ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہ لیا جائے کہ وہ جہادی سرگرمیوں سے پہلو تہی کرلینگے یا ان پر توجہ دینا چھوڑ دینگے۔



 



انہوں نے یہ بات طالبان کی طرف سے اتوار کو جاری کی گئی ایک مختصر دستاویزی فلم میں کہی ہے جس میں سراج الدین حقانی کا آڈیو بیان شامل کیا گیا ہے۔



 



تقریباً پینتس منٹ پر مشتمل اس وڈیو میں طالبان کے ملٹری کمیشن کے نئے سربراہ اور ملا محمد عمر کے صاحبزادے مولوی محمد یعقوب مجاہد ، طالبان قطر سیاسی دفتر کے سربراہ ملا برادر آخوند اور ان کے نائب سربراہ شیر محمد عباس ستنگزئی کی طرف سے بھی ان کے مـختصر آڈیو پیغامات شامل کئے گئے ہیں۔



 



’ فاتح فورس’ کے نام سے موسوم اس دستاویزی فلم میں طالبان کے درجنوں خودکش حملہ آواروں کو تربیت مکمل کرتے ہوئے دیکھایا گیا ہے۔ ویڈیو میں طالبان جنگجو فوجی وردیوں میں ملبوس سلامی چبوترے سے گزرتے ہوئے اور مارچ پاسٹ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں جبکہ طالبان فوجی کمیشن کے کمانڈرز ان سے سلامی لیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔



 



یہ دستاویزی فلم ایسے وقت جاری کی گئی ہے جب افغانستان میں طالبان اور امریکا کے درمیان امن معاہدہ ہوچکا ہے جبکہ طالبان اس معاہدے کو اپنے لئے ایک بڑی فتح قرار دے رہے ہیں۔



 



سراج الدین حقانی نے جنگجوؤں سے مختصر خطاب کرتے ہوئے دعوی کیا کہ امارت اسلامی ایک منظم فوج ہے جو بڑے سے بڑے دشمن کو شکست دینے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے۔



 



انہوں نے کہا کہ وہ تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے سے چاہتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسلامی شرعی نظام کا حصول بھی ان کی سیاست کا اصل محور ہے۔



 



تاہم انہوں نے کہا کہ ’ ہماری سیاست اور مذاکرات سے کوئی ہرگز یہ مطلب نہ لے کہ ہم جہاد کو نظر انداز کردینگے یا اس کو دوام دینے سے کبھی پہلو تہی کرینگے۔’



 



طالبان کی ثقافتی امور کی کمیشن کی طرف سے جاری کردہ اس دستاویزی فلم میں امارت اسلامی کے جنگجوؤں کو بڑے منظم انداز میں دیکھایا گیا ہے اور اس سے ایسا تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ جیسے طالبان کوئی منظم فوج ہو۔ تاہم ویڈیو میں نظر آنے والے تمام کمانڈروں اور جنگجوؤں کے چہروں پر نقاب باندھتے ہوئے نظر آتے ہیں جس سے ان کی شناخت ممکن نہیں۔



 



ویڈیو میں طالبان کے سرکردہ رہنماؤں کی طرف سے پشتو جبکہ قطر سیاسی دفتر کے نائب سربراہ شیر محمد عباس ستنگزئی کٹی طرف سے انگریزی زبان میں خطاب کیا گیا ہے۔



 



خیال رہے کہ طالبان سوشل میڈیا پر اس فلم جاری کو کرنے سے پہلے اسکی بھرپور تشہیر کرتے رہے ہیں۔ اس سے چند ہفتے قبل پاکستانی طالبان تنظیم ٹی ٹی پی کی طرف سے بھی ابطال الامت 3 کے نام سے تقریبا چالیس منٹ کی ایک دستاویزی فلم جاری کی گئی تھی جس میں افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان معاہدہ کو موجودہ دور کے جہادیوں کی بڑی فتح قرار دیا گیا تھا۔



 






 


مصنف پشاور کے سینیئر صحافی ہیں۔ وہ افغانستان، کالعدم تنظیموں، ضم شدہ اضلاع اور خیبر پختونخوا کے ایشوز پر لکھتے اور رپورٹ کرتے ہیں۔