اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ این سی او سی نے آزادکشمیرکے الیکشن دو ماہ ملتوی کرنے کا کہا، این سی او سی کا الیکشن سے کیا تعلق ہے؟ یہ دھاندلی کیلئے ایک ملی بھگت ہے، جو گلگت بلتستان میں ہوا وہی آزادکشمیر میں دہرانے کی کوشش کی جارہی ہے، پوری مشینری لگی رہی لیکن (ن) لیگ کا ایک بندہ نہیں توڑسکی۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے الیکشن میں دھاندلی کی کوشش کی جارہی ہے، این سی او سی الیکشن میں تاخیر کی بات کررہا ہے، کیا یہ آئینی ہے؟ کیا ملک کے دیگر علاقوں میں الیکشن نہیں ہوئے؟ آزاد کشمیر کے الیکشن چوری کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، پاکستان میں الیکشن چوری ہوا اور برداشت پورا ملک کررہا ہے لہٰذا الیکشن عوام کی مرضی کے مطابق ہونے دیں، ہم چاہتے ہیں آزاد کشمیر میں الیکشن وقت پر ہوں، اس حوالے سے این سی او سی کا خط مسترد کرتے ہیں، یہ خط واپس لیا جائے۔ شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی سیاست اصولوں پر ہے، اسے مزاحمت سمجھیں یا مفاہمت، (ن) لیگ کی سیاست آئین اور اصول کی ہے۔
پی ڈی ایم کا مستقبل
صحافی نے سوال کیا کہ کیا پیپلزپارٹی کو واپس پی ڈی ایم میں لانے کی آپ کی کوشش ہے؟ اس پر شاہد خاقان نے جواب دیا کہ ہماری صفر کوشش ہے، جس نے اعتماد توڑا وہ اعتماد بحال کرے ورنہ راہیں جدا ہیں، پیپلزپارٹی اور اے این پی اس وقت پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہیں۔ شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ سیکڑوں ارب کی حکومتی کرپشن کے کیس نیب کو نظر نہیں آتے، چینی کی کرپشن پر اب ایک پی ٹی آئی کا سینیٹر تفتیش کرے گا۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومتیں بنانے کیلئے آج یہ کشمیر کو بھی فروخت کرسکتے ہیں۔ 2018 میں پاکستان میں الیکشن چوری ہوا جس کے نتائج آج عوام بھگت رہے ہیں، گلگت بلتستان میں بھی الیکشن چوری ہوا اور پوری دنیا نے دیکھا، آزاد کشمیرمیں دھاندلی کی گئی تو ہم دنیا کو کیامنہ دکھائیں گے؟، دنیا کے سامنے ہمارے مؤقف کی کیا حیثیت رہ جائے
شاہد خاقان نے اور کیا کہا؟
مسلم لیگ (ن) کے بیانیے سے متعلق پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں، شہباز شریف کی وہی سیاست ہے جو ان کی پارٹی کی ہے، شہباز شریف کا نعرے بھی ووٹ کو عزت دو کا ہے، شہباز شریف پارٹی کے صدر ہیں، وہ فیصلہ کرتے ہیں لیکن حتمی فیصلہ نواز شریف کا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب نے آج پاکستان کو مفلوج کردیا ہے، نیب نے پاکستان کو پہنچایا ناقابل یقین نقصان ہے، ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں نیب کے معاملے میں عدالتی کارروائی نشر کی جائے، چیئرمین نیب میں ہمت ہے تو کیمرے لگا کر تفیش کریں، نیب کو حکومت کے کرپشن کیس نظر نہیں آتے، 600 ارب روپے کی کرپشن کی تحقیقات ایک سینیٹر سے کرائی جارہی ہے۔