''مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینے کے بعد امریکی ثالثی آزاد کشمیر پر ہو گی"

''مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینے کے بعد امریکی ثالثی آزاد کشمیر پر ہو گی
بھارتی حکومت کی جانب سے صدارتی حکم نامے کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے خصوصی اختیارات سے متعلق آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں، جس کے تحت مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں کہلائے گی اور لداخ بھی بھارتی یونین کا حصہ ہو گا۔

بھارت کے اس اقدام پر مختلف ردعمل سامنے آرہے ہیں، جہاں حکومتی سطح پر بھارت کے اس فیصلے کی مذمت کی جارہی ہے تو وہیں پاکستان کے صحافی مطیع اللہ جان نے اہم انکشاف کیا ہے۔

مطیع اللہ جان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جو اقدامات کر رہا ہے اس سے قبل پاکستان کو 2 آپشن دے دیے گئے ہیں۔

مطیع اللہ جان کے مطابق پاکستان کو پہلا آپشن یہ دیا گیا ہے کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو آئینی طور پر اپنا صوبہ قرار دے کر لائن آف کنٹرول کو مستقل سرحد مان لے جبکہ دوسرا آپشن یہ ہے کہ اگر پاکستان ایسا نہیں کرتا تو مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینے کے بعد امریکی ثالثی آزاد کشمیر پر ہو گی۔

مطیع اللہ جان نے اپنی ٹویٹ میں سوال اٹھایا ہے کہ کیا پی ٹی آئی اس کھیل کا حصہ ہے؟





واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے آج 5 اگست بروز پیر ایک صدارتی فرمان جاری کرتے ہوئے بھارتی آئین میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کردیا ہے، جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی علاقہ کہلائے گی جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی، اس کے علاوہ مقبوضہ ریاست کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔