بھارت کے اس اقدام پر مختلف ردعمل سامنے آرہے ہیں، جہاں حکومتی سطح پر بھارت کے اس فیصلے کی مذمت کی جارہی ہے تو وہیں پاکستان کے صحافی مطیع اللہ جان نے اہم انکشاف کیا ہے۔
مطیع اللہ جان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جو اقدامات کر رہا ہے اس سے قبل پاکستان کو 2 آپشن دے دیے گئے ہیں۔
مطیع اللہ جان کے مطابق پاکستان کو پہلا آپشن یہ دیا گیا ہے کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو آئینی طور پر اپنا صوبہ قرار دے کر لائن آف کنٹرول کو مستقل سرحد مان لے جبکہ دوسرا آپشن یہ ہے کہ اگر پاکستان ایسا نہیں کرتا تو مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینے کے بعد امریکی ثالثی آزاد کشمیر پر ہو گی۔
مطیع اللہ جان نے اپنی ٹویٹ میں سوال اٹھایا ہے کہ کیا پی ٹی آئی اس کھیل کا حصہ ہے؟
بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں اقدامات، پاکستان کو۲ آپشن دے دئیے گئے-
۱- آزاد کشمیر /گلگت بلتستان کو آئینی طور ہر اپنا صوبہ قرار دے کر لائن آف کنٹرول کو مستقل سرحد مان لے
۲- وگرنہ مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینے کے بعد امریکی ثالثی آزاد کشمیر پر ہو گی۔
پی ٹی آئی کھیل کا حصہ ہے؟
— Matiullah Jan (@Matiullahjan919) August 5, 2019
سوچے سمجھے منصوبےتحت امریکی انتظامیہ جلد مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ تسلیم کرنے کاُاعلان کریگی،پاکستان سے کہا جائیگا آزادکشمیر کی قانونی/آئینی حیثیت واضح کرے- امریکہ یروشلم کو اسرائیل کا دارلخلافہ تسلیم کر چکا-پاکستان آزاد کشمیر/ گلگت بلتستان کواپنا صوبہ بنانے پرمجبور کیا جائیگا https://t.co/LoXPCp5XPa
— Matiullah Jan (@Matiullahjan919) August 5, 2019
واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے آج 5 اگست بروز پیر ایک صدارتی فرمان جاری کرتے ہوئے بھارتی آئین میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کردیا ہے، جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی علاقہ کہلائے گی جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی، اس کے علاوہ مقبوضہ ریاست کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔