ڈی جی ریڈیو پاکستان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ قومی ادارے کا مالی بحران کم کرنے کے لیے 100 درختوں کو کاٹ کر فروخت کر دیا گیا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی ریڈیو پاکستان نے کہا کہ ریڈیو پاکستان کے مالی بحران کو کم کرنے کے لئے راولپنڈی بلڈنگ میں 100 پرانے درختوں کو کاٹا گیا۔
ڈی جی ریڈیو پاکستان نے کہا کہ ملازمین کی پینشن اور دیگر بقایا جات کے لیے فنڈز نہیں تھے اور ریڈیو پاکستان کو بحران کا سامنا تھا اس لئے درختوں کو کاٹنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس کے لیے باقاعدہ اشتہار بھی دیا گیا۔
ڈی جی ریڈیو پاکستان نے کہا کہ تمام ریڈیو سٹیشن کو لکھا گیا کہ ان درختوں کی نشاندہی کریں جو پرانے ہو جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔ ڈی جی ریڈیو پاکستان نے کہا کہ درخت کاٹنے سے 7 لاکھ روپے کی آمدن ہوئی۔
کمیٹی نے ریڈیو پاکستان کے انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کے تحقیقات کا فیصلہ کیا۔ ریڈیو کی جانب سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو جمع کی گئی تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ ریڈیو پاکستان کے 1 ارب سے زائد کے بقایا جات ہے جن کی وجہ سے مالی مسائل کا سامنا تھا۔
ڈی جی ریڈیو پاکستان نے کہا کہ درختوں کے پھیلاؤ کیوجہ سے سیکورٹی کے مسائل تھے اور ان درختوں کی جگہ نئے درخت لگائے گئے۔ کمیٹی نے ڈی جی ریڈیو پاکستان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ نے درخت کٹوائے کل آپ ٹرانسمیشن کے آلات بھی بیچ دیں گے، کیا آپ نے درخت کٹوانے سے پہلے کسی متعلقہ اتھارٹی سے پوچھا؟
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کیا جائے، ہو سکتا ہے اس میں کرپشن ہو۔ چیئرمین کمیٹی نے اگلے اجلاس میں وزارت ماحولیات کو طلب کرلیا۔