بائیس سالہ بنگلا دیشی لڑکی نے عشیقہ داستان سوہنی ماہیوال کی یاد تازہ کردی۔ اپن انڈین محبوب سے ملنے کیلئے تیر کر دریا عبور کرلیا۔ پولیس نے غیر قانونی طور پر انڈیا میں داخل ہونے کے جرم میں گرفتار کرلیا۔
خیال رہے کہ 2022ء کی شروعات میں میں ایک بنگلا دیشی لڑکے نے انڈیا سے چاکلیٹ خریدنے کے لیے دریا کو تیر کر پار کیا تھا۔ ایمان حسین نے انڈیا اور بنگلا دیش کے درمیان ایک چھوٹے دریا کو تیر کر پار کیا اور سرحد پر لگی باڑ میں خالی جگہ سے انڈیا میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا تاکہ اپنی پسندیدہ چاکلیٹ کا برانڈ خرید سکے۔
لڑکے کو پکڑ کر مقامی پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔ پولیس نے اسے مقامی عدالت میں پیش کیا جہاں سے ایمان حسین کو 15 روزہ جسمانی ریمانڈ پر بھیج دیا گیا تھا۔
تاہم اب ایک اور انوکھی کہانی سامنے آئی ہے اور وہ یہ کہ ایک 22 سالہ بنگلا دیشی لڑکی نے اپنے بھارتی بوائے فرینڈ سے شادی کرنے کے لئے تیر کر انڈیا پہنچ گئی۔
انڈین میڈیا میں چھپنے والی خبر کے مطابق بنگلا دیشی لڑکی کا نام کرشنا منڈل ہے جسے بوائے فرینڈ سے ملنے کے لئے سندربن کے جنگلات اور ایک گھنٹے تیراکی کرنی پڑی۔
کرشنا منڈل کی انڈیا سے تعلق رکھنے والے ابھیک منڈل سے فیس بک پر دوستی ہوئی جس کے بعد دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوئے۔ چونکہ کرشنا کے پاس پاسپورٹ نہیں تھا اس لیے انہوں نے غیرقانوی طریقے سے سرحد غبور کرنے کا فیصلہ کیا۔
اردو نیوز کے مطابق کرشنا کو پہلے سندربن کے جنگلات سے گزرنا پڑا جو کہ بنگال ٹائیگر کے لیے مشہور ہے۔ اس کے بعد انہوں نے ایک گھنٹہ تیر کر دریا پار کی۔
رپورٹ کے مطابق تین دن قبل کرشنا کی ابھیک منڈل سے کلکتہ کے کالی گھاٹ مندر میں شادی ہوئی۔ تاہم پیر کو ان کو غیرقانونی طریقے سے انڈیا میں داخل ہونے پر گرفتار کیا گیا۔
اخبار نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ کرشنا کو ڈھاکہ میں بنگلہ دیشی ہائی کمیشن کے حوالے کر دیا جائے گا۔