بنگلا دیش کی ایک عدالت نے 2019ء میں ایک نوجوان کو وحشیانہ تشدد کرکے مارنے میں ملوث یونیورسٹی کے 20 طالبعلموں کو سزائے موت سنا دی ہے۔ مقتول نے سوشل میڈیا پر وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پر تنقید کی تھی، اسی پاداش میں انھیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا گیا تھا۔
مقتول کی ابرار فہد نامی اس نوجوان کی عمر محض 21 سال تھی۔ اسے بنگلا دیش کی حکمراں پارٹی عوامی لیگ کے طلبہ ونگ کے درجنوں ارکان نے گھنٹوں تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ ان میں سے 20 کو سزائے موت جبکہ پانچ کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ سزائے موت پانے والے ان تمام مجرموں کی عمریں بھی لگ بھگ 20 اور 22 سال کے درمیان ہیں۔ ان تمام کا تعلق بنگلا دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے تھا۔
ابرار فہد کے والد نے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں امید کرتا ہوں کہ میرے بیٹے کے قاتلوں کو دی جانے والے سزائے موت پر عمل ہوگا۔ دوسری جانب ملزمان کے وکلا نے کہا ہے کہ سزا کیخلاف اپیل کی جائے گی۔
2019ء میں ابرار فہد نامی اس نوجوان نے فیس بک پر ایک پوسٹ شیئر کی تھی جس میں حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کہ اس نے بھارت کو دریا سے پانی لینے کی اجازت کیوں دی۔ اس جرم کی پاداش میں اسے قتل کر دیا گیا تھا۔