ڈاکٹر عبدالسلام کے نام پر پاکستان میں فیسٹیول کیوں نہیں ہو سکتا؟

مذہبی انتہاپسندوں کو اس فیسٹیول کے نام پر اعتراض ہے۔ نام تبدیل کرنے کی تجویز دی گئی۔ مگر کیوں؟ عبدالسلام کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ اس فیسٹیول میں عبدالسلام کے مذہب کی نہیں بلکہ صرف اور صرف سائنس کی بات ہونی تھی۔

ڈاکٹر عبدالسلام کے نام پر پاکستان میں فیسٹیول کیوں نہیں ہو سکتا؟

پاپائے روم آج بھی گلیلیو کی موت پر ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ رہا ہے۔ انہوں نے گلیلیو کو جیل میں ڈالا اور وہ وہیں مر گیا۔ لیکن وہ آج شرمندہ ہیں۔

سوال یہ ہے کہ ہم کب شرمندہ ہوں گے؟ ہم کب سائنس کو تعصب پسندی سے الگ کر کے جہالت کا چشمہ اتار کر صرف علم کی نظر سے دیکھیں گے؟ میرے ملک اور میری قوم کو اتنا نقصان سسٹم چلانے والے کسی جاہل سیاست دان نے نہیں پہنچایا، جتنا نقصان ان مذہبی انتہا پسندوں نے پہنچایا ہے۔ ہمیشہ کی طرح آج بھی اس ملک میں تعصب نے سائنس کو شکست دے دی، حالانکہ سائنس کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ حال ہی میں قائد اعظم یونیورسٹی میں ہمارے انتہائی قابل نوبل انعام یافتہ سائنس دان ڈاکٹر عبدالسلام کے نام پر ہونے والا فیسٹیول ملتوی کردیا گیا۔ بظاہر تو یونیورسٹی انتظامیہ نے وجہ امتحانات بتائی مگر میرے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذہبی انتہا پسندوں کی دھمکیوں کے باعث وائس چانسلر نے مجبوراً اس فیسٹیول کو ملتوی کیا۔

مذہبی انتہاپسندوں کو اس فیسٹیول کے نام پر اعتراض ہے۔ نام تبدیل کرنے کی تجویز دی گئی۔ مگر کیوں؟ عبدالسلام کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟ اس فیسٹیول میں عبدالسلام کے مذہب کی نہیں بلکہ صرف اور صرف سائنس کی بات ہونی تھی۔ قائد اعظم یونیورسٹی میں عبدالسلام فیسٹیول کا انعقاد 2022 میں بھی ہوا تھا۔ اس وقت بھی اس فیسٹیول میں سائنسی موضوعات زیر بحث رہے۔ کہیں بھی قادیانیت ڈسکس نہیں ہوئی۔ یہ وہی عبدالسلام ہے جس نے ضیائی دور سے پہلے پی ٹی وی پر سائنسی پروگرام کیے۔ تب پی ٹی وی کافر ہوا کرتا تھا؟

تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

سائنس دان کو اگر مذہب کی بنیاد پر پرکھنا ہے تو تمام مذہبی انتہاپسند جو اس فیسٹیول کے نام پر اعتراض کر رہے ہیں وہ بیمار ہونے پر ہسپتال مت جائیں کیونکہ انگریزی دوائیں کافروں کی ایجاد کردہ ہیں۔ اعتراض کرنے والے تمام افراد موبائل کا استعمال ترک کریں کیونکہ کافر کی ایجاد ہے۔ گاڑی کی سواری کا بھی بائیکاٹ کریں، فیس بک اکاؤنٹ ڈیلیٹ کریں، اعتراض اٹھانے والے غیرت مند مذہبی افراد کافروں کی یوٹیوب پر اپنے عقائد کا بھاشن کیسے دے سکتے ہیں؟

مذہب بیچنا بہت آسان ہے۔ ڈاکٹر عبدالسلام کو جب ہم نے مذہب کو بنیاد بنا کر ملک بدر کیا تب کافروں نے اس کے علم سے فائدہ اٹھایا، اسے عزت دی۔ جس سائنس دان کو آج پوری دنیا جانتی ہے اس کے نام پر اس کے اپنے ملک میں ایک فیسٹیول تک نہیں ہو سکتا؟

یہ کیسا آزاد ملک ہے جہاں چند شرپسند مذہب کے نام پر سب کی آزادی چھین رہے ہیں؟ دھمکاتے پھرتے ہیں۔ دہائیوں سے کھل کر سانس نہیں لینے دے رہے۔ خود ان کی اپنی قابلیت بس اتنی سی ہے فرقہ واریت پھیلانا، لوگوں کو لڑوانا اور ہاتھوں کے کرتب دکھا کر لاؤڈ سپیکر پر گلے پھاڑنا۔

یا شاید یہ انتہاپسند سائنس سے ڈرتے ہیں۔ لوگوں میں شعور آ گیا تو ان کے کاروبار ٹھپ ہو جائیں گے۔ جھک جھک کر ان کے ہاتھ کوئی نہیں چومے گا۔ ان کے کہنے پر کوئی کسی کی جان نہیں لے گا۔ ان کی دکان کو تالا لگ جائے گا۔

ایک ہزار سال سے مسلمانوں نے سائنس کے دسترخوان پر حرام خوری کے علاوہ اور کیا ہی کیا ہے؟

یہ تنقید صرف اس مذہبی جاہل پر ہے جس کو ڈاکٹرعبدالسلام فیسٹیول کے نام پر اعتراض ہے کیونکہ ان لاعلموں کی اس حرکت پر مجھے دلی دکھ ہوا۔

بلاگر شعبہ صحافت سے منسلک ہیں اور ان دنوں اسلام آباد میں ایک نجی چینل کے ساتھ وابستہ ہیں۔