انڈونیشیا کا دارالحکومت کسی اور جگہ منتقل کرنے کا فیصلہ

انڈونیشیا نے اپنا دارالحکومت جکارتہ سے کسی اور جگہ منتقل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ یہ شہر موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث سمندر کی سطح بلند ہونے کے باعث سب سے زیادہ خطرات کی زد پر آنے والے شہروں کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔

سی این این انڈونیشیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، انڈونیشیا کے وزیر منصوبہ بندی بیم بینگ بروڈونیگورو نے اعلان کیا ہے کہ انڈونیشن صدر نے حکومتی اداروں کو شہر سے باہر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور دارالحکومت کے لیے فی الوقت نئے مقام کا تعین کیا جا رہا ہے جس پر 33 ارب ڈالرز لاگت آئے گی۔

انہوں نے کہا، فی الحال نئے مقام کا تعین نہیں کیا گیا مگر حکومت دارالحکومت کو جاوا کے قریب منتقل کر سکتی ہے جو اس ملک کا سب سے بڑا جزیرہ ہے۔

وزیر منصوبہ بندی نے اسے انڈونیشیاء کے مستقبل کے لیے ایک نہایت فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت مشرقی جاوا کے جرائز میں سے کسی مقام پر دارالحکومت بسانے  پر غور کر رہی ہے تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔



یاد رہے کہ سماٹرا نامی جزیرہ بھی اسی خطے میں واقع ہے جو جکارتہ سے محض ایک سو میل کے فاصلے پر ہے۔

وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ دارالحکومت کی منتقلی کا عمل مکمل ہونے میں 10 برس کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس ماہرین نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2050 تک شمالی جکارتہ کا 95 فی صد حصہ سمندر برد ہو جائے گا جب کہ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا تھا کہ اس وقت شہر کا 40 فی صد حصہ سمندر کی سطح سے نیچے ہے۔

یہ واضح کر دینا بھی ضروری ہے کہ جکارتہ کی آبادی ایک کروڑ سے زیادہ ہے اور اتنی بڑی آبادی والے شہر کے مسائل بھی خاصے پیچیدہ ہوتے ہیں۔

دارالحکومت کی تبدیلی گزشتہ کافی عرصہ سے زیرغور ہے مگر اب حکومت نے اس پر کام کرنے کی تصدیق کر دی ہے۔

حکام کے مطابق، دارالحکومت کی تبدیلی کا تصور طویل عرصہ قبل پیش کیا گیا تھا تاہم اس وقت اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا تھا۔