سلامتی کونسل کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ 'سیکیورٹی کونسل کمیٹی نے دہشت گرد تنظیموں داعش، القاعدہ، ان سے منسلک افراد، گروپ اور اداروں سے متعلق قراردادوں 1267 (1999)، 1989 (2011) اور 2253 (2015) کے مطابق مسعود اظہر کا نام پابندی کی فہرست میں شامل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کے مسلسل مطالبے پر چین نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی کمیٹی کی جانب سے مسعود اظہر پر پابندی سے متعلق عندیہ دیا تھا۔
منگل کو چین سے متعلق یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ اقوامِ متحدہ کی سینکشنز کمیٹی 1267 میں مسعود اظہر کو دہشتگرد قرار دینے کے بارے میں پیش رفت ہوئی ہے۔
انڈیا 2016 سے مسعود اظہر کو اس فہرست میں شامل کرنے کا خواہاں رہا ہے تاہم چین اِس کی مخالفت کرتا رہا ہے۔
اب مسعود اظہر کے تمام اثاثے منجمد کیے جائیں گے، ان کے سفر پر پابندی ہو گی اور وہ کسی قسم کا اسلحہ بھی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
قانونی ماہر احمر بلال صوفی کہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی قرارداد 1267 کے تحت القاعدہ اور طالبان سے تعلق رکھنے والے افراد کے نام ایک فہرست میں شامل کیے جاتے ہیں۔ اس فہرست میں کسی شخص کا نام ڈالنے کا ایک طریقہ کار ہے جس کے تحت کوئی ملک کسی شخص پر دہشتگردی میں ملوث ہونے کا الزام لگا کر اس کا نام اس فہرست میں ڈالنے کی درخواست کر سکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے اسے شواہد پیش کرنے ہوتے ہیں اور ایک کمیٹی شہادتوں کا جائزہ لے کر متفہ فیصلے کے ذریعے کسی شخص کا نام اس میں ڈال سکتی ہے۔
’اگر یہ کام سکیورٹی کونسل کی قرارداد کے ذریعے کیا جاتا ہے تو یہ ضوابط کی خلاف ورزی ہوگی۔
اگر کسی ملک کے شہری کا نام اس فہرست میں ڈال دیا جائے تو اس ملک کو اپنے شہری کے بارے تین اہم اقدامات کرنے ہوتے ہیں:
- اس شخص کی نقل و حمل خصوصاً غیر ملکی دوروں پر پابندیاں عائد کرنا ہوں گی
- اس کے اثاثوں کو منجمد کرنا ہو گا
- اور اس شخص پر اسلحہ کی نمائش پر پابندی عائد کرنا ہوگی۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی کمیٹی اجلاس پر پر بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نےہمیشہ کمیٹی کے تمام تکنیکی معاملات کااحترام کیا اور پابندی کے حوالے سے کمیٹی کے سیاسی استعمال کی مخالفت کی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت، مسعود اظہر کو پابندیوں کی فہرست میں شامل ہونےکو اپنی فتح قرار دے رہا ہے جس کے لیے بھارت نے 5 بار پہلے بھی کوشش کی تھی۔
اقوام متحدہ میں مولانا مسعود اظہر کے حوالے سے ہونے والے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے مسعوداظہر کےخلاف پلوامہ اور کشمیر سےمتعلق اپنا موقف تبدیل کیا ہے اور اب بھارت نے کشمیر سے متعلق الزام واپس لیا ہے، یہ فیصلہ چین کےساتھ مشاورت کےبعد ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب مسعوداظہر کے اثاثے منجمد، سفری پابندی، اسلحے کی خریدوفروخت پرپابندی ہوگی، پاکستان ان پابندیوں پر فوری طور پر عمل درآمد کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے آج تک کسی نے پابندیوں کااطلاق نہ کرنےکی شکایت نہیں کی کیو نکہ پاکستان، اقوام متحدہ کی تمام پابندیوں پر عمل درآمد کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کاموقف تھا کہ کشمیریوں کی جدوجہد مقامی اور قانونی ہے، کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں موجود ہے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عوامی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے۔