انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق قرارداد کو کالعدم قرار دیا جائے، نئی قرارداد میں مطالبہ

قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی آچکا ہے کہ انتخابات 8 فروری کو ہوں گے. امن و امان اور خراب موسمی صورتِ حال کو بنیاد بنا کر انتخابات کے التواء کی قرارداد منظور کرنا غیردستوری اور غیر جمہوری ہے۔ انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق منظور شدہ قرارداد کو کالعدم تصور کیا جائے۔

انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق قرارداد کو کالعدم قرار دیا جائے، نئی قرارداد میں مطالبہ

8 فروری 2024 کے عام انتخابات کے بروقت انعقاد کیلئے التواء کی قرارداد کی منظوری کے خلاف نئی قرارداد سینیٹ میں جمع کرادی گئی۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے قرارداد سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرائی جس میں کہا گیا ہے کہ انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق منظور شدہ قرارداد کو کالعدم تصور کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اس معزز ایوان میں قرارداد پیش کرتا ہوں اور اس قرارداد کے ذریعے مطالبہ کرتا ہوں کہ الیکشن کا انعقاد دستوری تقاضا ہے۔

قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی آچکا ہے کہ انتخابات 8 فروری کو ہوں گے. امن و امان اور خراب موسمی صورتِ حال کو بنیاد بنا کر انتخابات کے التواء کی قرارداد منظور کرنا غیردستوری اور غیر جمہوری ہے۔

سینیٹر مشتاق احمد کی قرارداد میں کہا گیا کہ سینیٹ آف پاکستان کو ماورائے آئین کسی اقدام کا کوئی اختیار نہیں۔

نئی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں 8 فروری کو صاف و شفاف انتخابات کرائے جائیں اور تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلئنگ فیلڈ دیا جائے۔

گزشتہ روز سینیٹ نے الیکشن ملتوی کرنے اور انتخابی شیڈول معطل کرنے کی دو قراردادیں کثرت رائے سے منظور کی تھیں۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں قرارداد کی منظوری کے وقت ایوان میں 14 ارکان موجود تھے۔

خیبرپختونخوا سے آزاد سینیٹر دلاور خان کی جانب سے پیش کی گئی الیکشن التوا کی قرارداد پر بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) ارکان اور فاٹا سے رکن ہدایت اللہ نے حمایت کی۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر گردیپ سنگھ اور پیپلزپارٹی کے رکن بہرہ مند تنگی نے خاموشی اختیار کی جس پر انہیں اپنی جماعتوں سے شوکاز نوٹس ملے۔ جبکہ ایوان میں موجود مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ نے کورم کی نشاندہی کرنے کے بجائے قرارداد کی مخالفت کی۔