پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خوا کے ضلع صوابی کے علاقے ڈاگئی میں کالعدم جیشِ محمد کی جانب سے چندہ جمع کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں کالعدم جماعت سے وابستہ ایک شخص مقامی لوگوں سے چندہ جمع کرنے کی اپیل کر رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق صوابی کے علاقے ڈاگئی کی مسجد متھرا میں کالعدم جیش محمد کی جانب سے جمعرات کے روز چندہ جمع کرنے کی مسجدوں میں تقریریں شروع ہوئیں جس پر مسجد میں بیٹھے کچھ نوجوانوں نے مزاحمت شروع کی اور چندہ جمع کرنے والے شخص کی ویڈیو بنانے پر مسجد میں ہنگامہ ہوا اور نوجوانوں کو مقامی لوگوں اور اس شخص نے ویڈیو بنانے سے روکنے کی کوشش کی۔
مسجد میں نماز پڑھنے والے ایک شخص نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ کچھ لوگ تقریر کے حامی تھے اور کچھ لوگ ان کی ویڈیو بنانے کے خلاف تھے اور اسی وجہ سے ہنگامہ شروع ہوا جس کے بعد مسجد میں کچھ لوگوں کے بیچ تلخ کلامی بھی ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں نے ان سے پوچھا کہ آپ کس حیثیت میں مسجد میں ایک کالعدم جماعت کے لئے چندہ جمع کر رہے ہیں، اپ کو اجازت کس نے دی۔
تاہم، کچھ دیر تلخ کلامی پر وہ شخص مسجد سے چلا گیا اور مزاحمت کرنے والوں کو دھمکیاں دیں کہ میں تمہیں دیکھ لوں گا۔
مسجد میں موجود شخص اپنی تقریر میں کہہ رہا ہے کہ میرا تعلق پاکستان کی حق پرست جماعت جیش محمد سے ہے جس کے امیر امیر المجاہدین مولانا مسعود اظہر ہیں۔ وہ مزید کہہ رہے ہیں کہ جس طرح تبلیغ والے چالیس دن اور چار مہینے تربیت حاصل کرتے ہیں، اسی طرح جیش محمد کا بھی چالیس دن کا تربیتی کورس ہے جس میں جہاد کی تربیت کے ساتھ ساتھ تعلیمات بھی سکھائی جاتی ہیں اور جو لوگ جہاد میں شرکت کرنا چاہتے ہیں وہ ہمارے ساتھ چلیں اور جہاد کریں۔
اس نے مزید کہا کہ جیش محمد 900 شہدا کو ماہانہ 3000 سے 10 ہزار تک وظیفہ فراہم کرتی ہے تاکہ ان کا نظام چلتا رہے۔ اس تقریر کے بیچ میں ہی مسجد میں ہنگامہ شروع ہوا اور لوگوں نے اس شخص کو تقریر کرنے سے روکا کہ آپ کس حیثیت میں چندہ جمع کر رہے ہیں، آپ کے پاس کون سا اجازت نامہ ہے کہ آپ چندہ جمع کریں؟
ضلع صوابی سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ ویسے عام دنوں میں بھی مختلف کالعدم تنظیموں کی جانب سے چندہ جمع کیا جاتا ہے مگر رمضان کے مہینے میں اس میں تیزی آ جاتی ہے اور میری معلومات کے مطابق گذشتہ چھ دنوں میں صوابی کی 50 سے زائد مساجد میں کالعدم جماعت جیشِ محمد کی جانب سے چندہ جمع کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس ماہ میں چندہ جمع کرنے کی ایک خصوصی وجہ یہ ہے کہ صوابی کے زیادہ تر لوگ زراعت سے وابستہ ہیں اور وہ رمضان کے مہینے میں صدقہ اور خیرات کرتے ہیں تو جن لوگوں کے پاس پیسے نہیں ہوتے وہ گندم، تمباکو یا کوئی دوسرا اناج دے دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقامی پولیس کا اس میں کردار بہت کمزور ہے کیونکہ ان تنظیموں کے حامی پورے ضلع میں موجود ہے جو پھر پولیس کو دھمکیاں دیتے ہیں اور ماضی میں بھی ایسے واقعات ہوئے، اس لئے پولیس ان لوگوں پر ہاتھ نہیں ڈال سکتی۔
صحافی نے بتایا کہ صوابی میں ہمیشہ سے ترقی پسند سوچ کے حامی موجود ہیں مگر پشتون تحفظ موومنٹ کے ظہور اور اس کے بعد ان علاقوں میں اس سے وابستہ تعلیم یافتہ نوجوان جو جنگ سے نفرت کرتے ہیں اور کسی بھی کالعدم تنظیم کو پسند نہیں کرتے تو اگر میں یہ کہوں کہ کالعدم تنظیموں سے وابستہ لوگوں کے لئے مشکلات اور مزاحمت پیدا ہو گئی ہے تو غلط نہیں ہوگا۔
نیا دور میڈیا نے ڈاگئی پولیس سے رابطہ کرنے کی بار بار کوشش کی مگر ٹیلیفون پر موجود ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ وہ اس واقعے سے لاعلم ہے۔