کرونا وائرس کی ویکسین کب تک دستیاب ہو گی؟ سائنسدانوں نے فائنل تاریخ بتا دی

کرونا وائرس کی ویکسین کب تک دستیاب ہو گی؟ سائنسدانوں نے فائنل تاریخ بتا دی
کرونا وائرس کی ویکسین کی وسیع پیمانے پر تیاری جاری ہے، اس حوالے سے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے جینر انسٹیٹیوٹ نے گذشتہ ہفتے اپنی تیار کردہ ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع کی تھی اور اس عمل کے لیے سیکڑوں لوگوں نے رضاکارانہ طور پر خود کو پیش کیا تھا۔

نئے نوول کرونا وائرس کے خلاف دنیا میں سب سے جلد تیار کی جانے والی ویکسین کارآمد ہوگی یا نہیں اس بات کا فیصلہ آئندہ چند ہفتوں میں ہوجائے گا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ آئندہ آنے والے 6 ہفتوں میں معلوم ہوجائے گا کہ یہ ویکسین انسانوں کیلئے کارآمد ہوگی یا نہیں۔ سائنسدانوں کو اس ویکسین سے توقع ہے کہ ماہ ستمبر تک اس کی 10 لاکھ خوراک مریضوں کے لیے فراہم کر دیں گے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے میڈیسین پروفیسر جان بیل نے بتایا ہے کہ اس مقصد کے لیے جمعرات کو برطانوی حکومت نے آکسفورڈ یونیورسٹی اور آسترا زینیکا کے ساتھ نئی شراکت داری کا اعلان کیا، جس کا مقصد ویکسین کی کامیابی پر اسے فوری طور پر متعارف کرانا ہے۔ اب تک سیکڑوں افراد کو ویکسین دی جاچکی ہے اور ہمیں توقع ہے کہ جون کے وسط تک معلوم ہوجائے گا کہ یہ کام کرے گی یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ نئی شراکت داری سے اس بات کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ اگر یہ ویکسین کارآمد ہوئی تو اسے فوری طور پر متعارف کرایا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا ایک بار ہمیں ریگولیٹرز سے اجازت مل جائے گی تو ہم دوبارہ آغاز میں جا کر یہ تجزیہ نہیں کرنا چاہتے کہ بڑے پیمانے پر اس کی تیاری کیسے کی جائے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل گذشتہ ہفتے اس ویکسین کی بندروں کی آزمائش کے نتائج سامنے آئے تھے جن میں بتایا گیا کہ ان جانوروں میں 28 دن میں کورونا وائرس کا خاتمہ ہوگیا حالانکہ انہیں بہت زیادہ مقدار میں جراثیم سے متاثر کیا گیا تھا۔ بندروں پر تجربات مارچ کے آخر میں امریکہ کے سائنسدانوں نے روکی ماؤنٹین لیبارٹری میں کیے تھے۔

ابتدائی شواہد سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ ویکسین سے کرونا وائرس کے مریضوں میں اینٹی باڈیز یا خون میں ایسے پروٹینز بن جاتے ہیں جو وائرسز پر حملہ کر کے انہیں ناکارہ کر دیتے ہیں۔