الیکشن کمیشن نے این اے133 ضمنی الیکشن کیلئے تحریک انصاف کے امیدوار جمشید اقبال چیمہ اور مسرت چیمہ کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے ہیں۔ اسی حوالے سے تجزیہ کار ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی ایک پارٹی کی طرح کام ہی نہیں کرتی۔
92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ این اے 133 لاہور میں جشمید اقبال چیمہ کے تجویز اور تائید کنندہ حلقے کے ہی نہیں، عثمان بزدار پریشان ہیں، یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ شبیر سیال اور عبدالکریم کلواڈہ نے جان بوجھ کر ایسا کیا۔ کہا جاتا ہے کہ اعجاز چوہدری اپنے بیٹے کو الیکشن لڑانا چاہتے تھے مگر وہ سازش نہیں کر سکتے۔جمشید چیمہ اور اہلیہ کا تاثر یہی ہے کہ وہ اونچی ہواؤں میں رہتے ہیں۔
ہارون رشید نے کہا کہ حلقے میں پی ٹی آئی کی پوزیشن زیادہ مضبوط نہیں۔ مہنگائی کا مسئلہ ہے لوگ ناراض ہیں۔ شاید پی ٹی آئی کے چند ہی ووٹر باہر نکلیں۔ دوسری جانب ن لیگ کا بیانیہ ہے ہی کوئی نہیں۔
واضح رہے الیکشن کمشین نے این اے133ضمنی الیکشن کیلئے تحریک انصاف کے امیدوار جمشید اقبال چیمہ اور مسرت چیمہ کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے، دونوں میاں بیوی کا تجویز کنندہ ماڈل ٹاون کا رہائشی ہے، الیکشن ایکٹ کے سیکشن 60 کے تحت تجویز کنندہ اور تائید کنندہ موجودہ حلقہ کا ہونا چاہیے۔ نصیر احمد بھٹہ نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 60 کے تحت تجویز کنندہ اور تائید کنندہ موجودہ حلقہ کا ہونا چاہیے، الیکشن رولز کے تحت جمشید اقبال چیمہ الیکشن لڑنے کے لیے نااہل ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 133 میں ہونے والے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی امیدوار جمشید اقبال چیمہ کے الزامات مسترد کردیےہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تجویز کنندگان کا ووٹ سال 2018ء سے ہی حلقہ این اے 130 میں درج ہے، دونوں تجویز کنندگان 2018 سے بلاک کوڈ 259110108 کے ووٹرہیں ، ثبوت کے طور پر 2018ء کی انتخابی فہرست کا متعلقہ حصہ میڈیا کے سامنے ہے ، اس لیے لگائے گئے تمام تر الزامات مکمل طور پر بے بنیاد ہیں۔