Get Alerts

ٹی ایل پی مظاہرین نے جی ٹی روڈ کھول دیا، سعد رضوی کی رہائی تک وزیر آباد میں دھرنا جاری

ٹی ایل پی مظاہرین نے جی ٹی روڈ کھول دیا، سعد رضوی کی رہائی تک وزیر آباد میں دھرنا جاری
کالعدم تحریک لیبک پاکستان ( ٹی ایل پی) کے کارکنوں نے قیادت کا حکومت سے معاہدے کے بعد اسلام آباد کی طرف مارچ مؤخر کردیا لیکن وزیرآباد میں دھرنا جاری ہے۔

حکومت سے معاہدے کے بعد ٹی ایل پی کے کارکنوں نے گرینڈ ٹرنک(جی ٹی) روڈ اور اللہ والا چوک خالی کردیا تاہم انہوں نے قریبی ریلوے گراؤنڈ میں خیمے لگا دیے ہیں اور کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک دھرنا دیں گے جب تک سعد رضوی کو رہا نہیں کیا جاتا۔

راستےکھولنے سے اندرون وزیر آباد سے سیالکوٹ اور گجرات جانے والی ٹریفک بحال ہو گئی اور چناب ٹول پلازہ کے دونوں اطراف پولیس اور رینجرز تعینات ہیں اور راستہ تاحال بحال نہ ہوسکا۔

سیکیورٹی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ اعلیٰ حکام کی اجازت کےبعد جی ٹی روڈ چناب ٹول پلازہ پر بنائی گئیں خندقیں بند کریں گے اور رکاوٹوں کو ہٹادیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ تاحال جی ٹی روڈ پر ٹریفک کی روانی بالکل معطل ہے اور مسافر و مال بردار گاڑیاں روڈ پر پھنسی ہوئی ہیں گجرات اور وزیرآباد کا زمینی رابطہ بالکل منقطع ہے اور انٹرنیٹ سروس بھی تاحال بحال نہ ہوسکی۔

گزشتہ روز حکومتی مذاکراتی ٹیم کے اراکین نے دعویٰ کیا تھا کہ کالعدم تنظیم کے ساتھ ان کا معاہدہ ہو گیا ہے جو تقربیاً 2 ہفتوں سے جاری تھا لیکن معاہدے کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا تھا۔

اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران مفتی منیب الرحمٰن نے کہا تھا کہ معاہدے کی تفصیلات آئندہ ہفتے سامنے آجائیں گی جبکہ معاملات کی نگرانی کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور کریں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ٹی ایل پی کی وجہ سے رونما ہونے والی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان نے 3 رکنی کمیٹی قائم کی اور انہوں نے کمیٹی کو بااختیار بنایا اور اعتماد کا اظہار کیا۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا تھا کہ حکومتی کمیٹی اور ٹی ایل پی کے مابین معاہدہ طے پایا گیا ہے اور اس کو سربراہ سعد رضوی کی تائید بھی حاصل ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ کسی قوم کی فتح نہیں بلکہ محب الوطنی اور انسانی جان کی فتح ہے۔مفتی منیب الرحمٰن نے کہا تھا کہ یہ مذاکرات کسی جبر کے ماحول میں نہیں ہوئے بلکہ سنجیدہ ماحول میں ہوئے، سب کی مشترکہ کاوششوں کا نتیجہ ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے علما کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے ملک کو ایک امتحان سے بچایا ہے، قومی سلامتی کمیٹی میں مسئلے کو حل کرنے کی ترجیح دینی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ مذاکرات کے دوران امن اور بہتری کا راستہ تلاش کیا گیا کیونکہ سب جانتے ہیں کہ انتشار میں پاکستان کا فائدہ نہیں ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ملک کو عدم استحکام کرنے والی طاقتیں یقینی طور پر متفرق ہوں گی، اللہ نے سرخرو کیا ہے اور اب یہ معاملہ تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔

ساتھ ہی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے سوال لینے سے گریز کیا اور پریس کانفرنس کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے دیگر شرکا کے ساتھ رخصت ہوگئے تھے۔