حکومت اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مابین مذاکرات کا آغاز

حکومت اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مابین مذاکرات کا آغاز
ایک روز قبل ہی ہر قسم کے مذاکرات سے انکار کے بعد وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے علی الصبح پیر کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔

ٹوئٹر پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں شیخ رشید نے بتایا کہ مذاکرات کا پہلا دور کافی بہتری سے مکمل ہوا ہے اور مثبت رہا جبکہ دوسرا دور سحری کے بعد صبح ہوگا۔

https://twitter.com/ShkhRasheed/status/1383924964076658693

شیخ رشید نے کہا کہ ٹی ایل پی نے اغوا کیے گئے پولیس اہلکاروں کو چھوڑ دیا گیا ہے، اور خود مسجد رحمتہ اللعالمین میں چلے گئے ہیں جبکہ پولیس بھی پیچھے ہٹ چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات حکومت پنجاب نے کیے ہیں جس کے دوسرے دور میں باقی معاملات بھی طے کرلیے جائیں گے اور 192 ناکوں میں سے ایک ناکہ رہ گیا تھا اس میں بہتری آگئی ہے۔

علاوہ ازیں ٹی ایل پی کارکنان کے خلاف تھانہ نواں کوٹ پر 'حملے' کا مقدمہ بھی انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کرلیا گیا ہے۔

مزید برآں مذہبی رہنماؤں کی جانب سے لاہور واقعے پر احتجاجاً ہڑتال کا اعلان کرنے کے بعد بڑے شہروں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔

دوسری جانب لاہور پولیس کے ترجمان نے کہا کہ سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے اہلکاروں کو بازیاب کروانے کے آپریشن میں حصہ لیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیس کی نفری کے علاوہ رینجرز کو بھی شہر بھر کے حساس مقامات پر تعینات کردیا ہے جبکہ نواں کوٹ پر ہونے والا احتجاج منتشر ہوگیا ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوع پر موجود ہیں۔

خیال رہے کہ سی سی پی او لاہور کے ترجمان نے اس سے قبل ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ٹی ایل پی کارکنان نے ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) کو 'بہیمانہ تشدد' کا نشانہ بنایا اور انہیں اور دیگر 4 اہلکاروں کو یرغمال بنالیا ہے۔

بعدازاں وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا تھا کہ حملہ آور ڈی ایس پی سمیت 12 پولیس اہلکاروں کو اغوا کر کے اپنے مرکز لے گئے ہیں۔