پاکستان بار کونسل کے نائب صدر عابد ساقی نے پاکستان بار کونسل کی جانب سے ایک بیان میں کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے معزز جج محسن اختر کیانی کے ریمارکس پر انہیں شدید مایوسی ہوئی ہے۔ 30 ستمبر کو جاری عدالتی ریمارکس میں سابقہ وزیر عظم کو ایون فیلڈ ریفرنس کیس کی سماعت کے دوران معزز جج نے کہا تھا کہ وہ بیماری کا بہانہ بنا کر بیرون ملک گئے اور وہاں بیٹھ کر سیاسی بیانات دے رہے ہیں۔ پاکستان بار کونسل نے کہا کہ عدالت کو سیاسی بیانات دینے سے گریز کرنا چاہیئے۔
انکا کہنا تھا کہ دوران سماعت عدالت کا ایسے ریمارکس دینا عدالت اور ججز کے وقار کو مجروح کرتا ہے اور تاثر جاتا ہے کہ عدالتیں اور ججز ان کیسز میں فریق بن گئے ہیں۔ ایسے بیانات ججز اور عدالتوں کی جانبداری اور آزادی پر سوالات اٹھاتے ہیں۔ ایسے بیانات سے لوگوں کا عدالتوں پر اعتماد کم ہوتا ہے اور غیر جانبدارانہ انصاف کی فراہمی میں رکاوٹیں حائل ہو جاتی ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے حکومتی نمائندگان اپنے بیانات میں عدالتی بیانات کو بھی بطور ریفرنس استعمال کر رہے ہیں۔ دوسری طرف مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے عدلیہ کے جانبدرانہ کردار پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ ادھر مریم نواز کا کہنا ہے کہ جج محمد بشیر کے اعترافی بیان سے کہانی کھل گئی ہے کہ کیسے دیگر طاقتوں کی ہدایات پر ججز سے زور بازو سے فیصلے کروائے جارہے ہیں۔